سپریم کورٹ کسانوں کی شکایتوں کا ازالہ کرنے کے لیے تشکیل دے گا کمیٹی، سماعت 2 ستمبر تک ملتوی
حکومت پنجاب نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 12 اگست کے حکم پر عمل کرتے ہوئے مظاہرین کسانوں کے ساتھ میٹنگ کی گئی جس میں کسانوں نے رخنہ انداز سڑک کو جزوی طور سے کھولنے پر اتفاق ظاہر کیا۔
شمبھو بارڈر پر کئی ماہ سے جمے ہوئے کسانوں کے ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے ایک اہم پیش رفت کا فیصلہ سنایا۔ جمعرات کو عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ کسانوں کی شکایتوں کے بہتر ازالہ کے لیے جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دے گا۔ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 2 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
سپریم کورٹ نے آج ہوئی سماعت کے دوران پنجاب و ہریانہ کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ کمیٹی کو کسانوں سے متعلق سبھی ممکنہ ایشوز بتائیں۔ اس دوران حکومت پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 12 اگست کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اس نے مظاہرین کسانوں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں کسانوں نے رخنہ انداز سڑک کو جزوی طور سے کھولنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ بنچ نے پنجاب و ہریانہ حکومت سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کسانوں سے بات چیت کرتے رہیں اور انھیں شاہراہ سے اپنے ٹریکٹر و ٹرالیاں ہٹانے کے لیے راضی کریں۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اگست کو حکومت پنجاب سے کہا تھا کہ وہ 13 فروری سے شمبھو بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کو سڑک سے ٹریکٹر اور ٹرالیاں ہٹانے کے لیے راضی کریں۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ شاہراہ پارکنگ والی جگہ نہیں ہے جہاں گاڑیوں کو کھڑا کر دیا جائے۔
بہرحال، عدالت عظمیٰ آج ہریانہ حکومت کی اس عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا جس میں اس نے انبالہ کے پاس شمبھو بارڈر پر لگائے گئے بیریکیڈس کو ایک ہفتہ کے اندر ہٹانے کے لیے کہا تھا۔ شمبھو بارڈر پر مظاہرین کسان 13 فروری سے ہی ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ ہریانہ حکومت نے فروری میں انبالہ- نئی دہلی قومی شاہراہ پر بیریکیڈس لگا دیے تھے جو ’سنیوکت کسان مورچہ‘ (غیر سیاسی) اور ’کسان مزدور مورچہ‘ نے اپنے مطالبات کی حمایت میں دہلی تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کسان تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ ان کی پیداوار کے لیے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔