کسانوں کی پھر مودی حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے کی تیاری، ونیش پھوگاٹ بھی پہنچیں شمبھو بارڈر
خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ شمبھو بارڈر پہنچیں، جہاں ان کی عزت افزائی کی گئی۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ انہیں سیاست کا کوئی علم نہیں ہے لیکن ہر جگہ کسان ہیں اور وہ پہلے بھی کھیتوں میں کام کر چکی ہیں
نئی دہلی: شمبھو بارڈر پر کسانوں کی تحریک نے ہفتہ (31 اگست 2024) کو 200 دن مکمل کر لیے۔ مظاہرین اب بھی مختلف مطالبات کے لیے وہاں جمع ہیں۔ اس دوران خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ بھی صبح کے وہاں پہنچیں۔ یہاں کسانوں نے ونیش پھوگاٹ کی عزت افزائی کی۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ انہیں سیاست کا کوئی علم نہیں ہے لیکن ہر جگہ کسان ہیں اور وہ پہلے بھی کھیتوں میں کام کر چکی ہیں۔
ونیش پھوگاٹ نے کہا، ’’ہر کوئی مجبوری میں احتجاج کرتا ہے۔ جب احتجاج زیادہ دیر تک جاری رہتا ہے تو لوگوں کو امید پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہمارے ہی لوگ سڑکوں پر بیٹھنے کو مجبور ہوں گے تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ ہر کسی کو اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔‘‘
خیال رہے کہ کسان دیگر اہم مطالبات کے ساتھ تمام فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کو لے کر 13 فروری سے شمبھو بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں۔ تاہم پولیس نے ان کے دہلی مارچ کو روک دیا تھا۔ اب بتایا جا رہا ہے کہ جلد ہی کھنوری، شمبھو اور رتن پورہ سرحدوں پر کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہونے والی ہے۔
امرتسر ضلع کے ایک کسان رہنما بلدیو سنگھ بگا نے کہا کہ حکومت سے بات چیت کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ پی ایم مودی کو کئی بار خط بھی لکھے گئے لیکن وہاں سے بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ حکومت کسانوں کی آواز کو دبا رہی ہے۔
کسان مزدور مورچہ کے کنوینر سرون سنگھ پنڈھر نے کسانوں سے 31 اگست کو شمبھو اور کھنوری پوائنٹ پر بڑی تعداد میں جمع ہونے کی اپیل کی ہے۔
کسانوں نے بالی ووڈ اداکارہ اور ایم پی کنگنا رانوت کے خلاف بھی سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ کنگنا رانوت کے خلاف سخت موقف اختیار کرے، جن کے تبصروں نے کسان برادری کے اندر غصہ پیدا کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔