نہیں جاگ رہے وکرم اور پرگیان! اِسرو نے کہا ’کوشش جاری رہے گی‘
اِسرو کے مطابق وکرم لینڈر اور پرگیان رووَر کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ ان کے فعال ہونے کی حالت کا پتہ لگایا جا سکے، فی الحال ان کی طرف سے کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
اِسرو کے احمد آباد واقع اسپیس ایپلی کیشنز سنٹر (ایس اے سی) کے ڈائریکٹر نیلیش دیسائی نے بیان دیا تھا کہ وکرم لینڈر اور پرگیان رووَر کو فعال کرنے یعنی جگانے کی کوشش 22 ستمبر کو نہیں کی جائے گی، بلکہ یہ کوشش 23 ستمبر کو ہوگی۔ لیکن اِسرو کے آفیشیل ایکس ہینڈل سے تازہ اَپڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج وکرم اور پرگیان کو جگانے کی کوشش کی گئی جو کہ ناکام ہو گئی۔ حالانکہ اِسرو کا یہ بھی کہنا ہے کہ لینڈر ماڈیول کو فعال کرنے کی کوشش جاری رہے گی اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں کامیابی مل جائے۔
اِسرو نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ ’’وکرم لینڈر اور پرگیان رووَر کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ان کے فعال ہونے کی حالت کا پتہ لگایا جا سکے۔ فی الحال ان کی طرف سے کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ رابطہ قائم کرنے کی کوشش جاری رہے گی۔‘‘ اِسرو نے واضح کیا ہے کہ بھلے ہی پہلے کوشش میں وکرم اور پرگیان کو دوبارہ ایکٹیویٹ (فعال) کرنے میں کامیابی نہیں ملی ہو، لیکن آگے آنے والے دنوں میں بھی اس سے رابطہ کر دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔
قابل ذکر ہے کہ ستمبر ماہ کے شروع میں اِسرو نے وکرم اور پرگیان کو سلیپ موڈ میں ڈال دیا تھا اور کہا تھا کہ 14 دنوں کے بعد جب چاند پر پھر سے سورج طلوع ہوگا تب دونوں ماڈیول کو دوبارہ ایکٹیویٹ کرنے کی کوشش ہوگی۔ حالانکہ کئی سائنسدانوں نے دونوں کے دوبارہ فعال ہونے کی کم ہی امید ظاہر کی تھی۔ اگر وکرم اور پرگیان دوبارہ فعال ہو جاتے ہیں تو یہ کامیابی حاصل کرنے والا ہندوستان دنیا کا پہلا ملک بھی بن جائے گا۔
اس سے قبل آج صبح اِسرو (ایس اے سی) کے ڈائریکٹر نیلیش دیسائی نے کہا تھا کہ ’’پہلے ہم نے 22 ستمبر کی شام کو پرگیان رووَر اور وکرم لینڈر کو پھر سے فعال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن کچھ اسباب کو دیکھتے ہوئے اب ہم اسے کل یعنی 23 ستمبر کو کریں گے۔ ہمارے پاس لینڈر اور رووَر کو سلیپ موڈ سے باہر نکالنے اور اسے پھر سے فعال کرنے کا منصوبہ ہے۔ ہمارا منصوبہ رووَر کو تقریباً 350-300 میٹر تک لے جانے کا تھا۔ لیکن کچھ وجوہات سے... رووَر وہاں 105 میٹر آگے بڑھ گیا ہے۔‘‘
اس درمیان بھونیشور کے پتھانی سامنت پلانیٹوریم سے سبکدوش سائنسداں سویندو پٹنایک کا کہنا ہے کہ لینڈر اور رووَر نے چاند کی سطح پر جمع سبھی ڈاٹا زمین پر پہلے ہی بھیج دیا تھا۔ اگر وہ پھر سے فعال ہوتے ہیں تو یہ کسی تحفہ جیسا ہوگا۔ منفی 250 ڈگری درجہ حرارت میں الیکٹرانک مشینوں کا ٹھیک رہ پانا بہت مشکل ہے۔ پھر بھی سبھی کو امید ہے کہ یہ ہمارے لیے پھر سے کام کرنے لائق بن پائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔