وکاس دوبے انکاؤنٹر: جسٹس چوہان کو کمیشن سے ہٹانے سے متعلق درخواست مسترد
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے وکیل گھنشیام اپادھیائے کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ حفاظتی اقدامات کیے ہیں تاکہ تحقیقات کو کسی بھی طرح سے متاثر نہ کیا جاسکے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش کا بدنام زمانہ بدمعاش اور گینگسٹر وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کے پولیس انکاؤنٹرکی تحقیقات کے لئے قائم کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) بی ایس چوہان کو ہٹانے کی درخواست کو بدھ کے روز مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے وکیل گھنشیام اپادھیائے کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ حفاظتی اقدامات کیے ہیں تاکہ تحقیقات کو کسی بھی طرح سے متاثر نہ کیا جاسکے، لہذا انہیں اس درخواست کو قبول کرنے کی کوئی وجہ نہیں دکھتی۔ خیال رہے کہ عدالت نے ریاستی حکومت کی جانب سے درخواست گزار اور سالیسیٹرجنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد 11 اگست کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
وکیل اپادھیائے نے ایک میڈیا انسٹی ٹیوٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے سابق جج بی ایس چوہان کی وفاداری پر اسی بنیاد پر سوال اٹھائے تھے کہ سابق جج کے دو دو رشتے دار بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر ہیں۔ اس معاملہ کی سماعت کے دوران مہتا نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس چوہان کے خلاف وکیل گھنشیام اپادھیائے کے دلائل ہتک آمیز ہیں۔
چیف جسٹس نے اپادھیائے کے دلائل پر بھی اعتراض درج کیا تھا اور کہا تھا کہ ایک اخبار کی رپورٹ کی بنیاد پر اس عدالت کے سابق جج کے خلاف غیر ضروری تبصرے نہیں کیے جاسکتے۔ انہوں نے اپادھیائے سے سوال کیا تھا کہ جسٹس چوہان غیر جانبدار کیوں نہیں ہوسکتے ہیں؟ چیف جسٹس بوبڈے نے کہا تھا کہ ’’بہت سارے ججز ایسے ہیں جن کے بھائی اور باپ ممبران پارلیمنٹ ہیں۔" کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ وہ تمام ججز جانبدار ہیں۔ کیا کسی پارٹی سے جڑے رہنا کوئی غیر قانونی کام ہے؟‘‘ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
قابل غور ہے کہ درخواست گزاروں میں سے ایک - وکیل گھنشیام اپادھیائے نے اس بار جسٹس چوہان کا بھارتیہ جنتا پارٹی سے قریبی تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں کمیشن سے ہٹنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست گزار نے کہا کہ جسٹس چوہان کے بھائی اور سمدھی بی جے پی کے لیڈر ہیں اور یہ پارٹی اتر پردیش میں حکمرانی کر رہی ہے۔ درخواست گزار نے کمیشن کے ایک اوررکن اترپردیش کے سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس کے ایل گپتا کا تعلق بھی کانپور زون کے پولیس انسپکٹر جنرل موہت اگروال سے ہونے کی بات کہی تھی، اور کانپور زون میں ہی گینگسٹر وکاس دوبے کا انکاؤنٹر ہوا تھا۔
اپادھیائے کا کہنا تھا کہ کمیشن کے دونوں ممبروں کی موجودگی سے غیر جانبدارانہ تفتیش کا امکان ناممکن نظر آتا ہے، اس لئے اس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جانا چاہیے۔ قابل غور ہے کہ اپادھیائے نے اس سے قبل بھی گپتا اور ہائی کورٹ کے سابق جج ششی کانت اگروال کو کمیشن سے ہٹانے کے لئے درخواست دائر کی تھی۔ ایک اور درخواست گزار انوپ اوستھی نے بھی گپتا کی کمیشن میں موجودگی پر سوال اٹھائے اور دلیل دی۔ دونوں درخواستوں کو حال ہی میں عدالت عظمی نے مسترد کردیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔