راجستھان: بی جے پی کے پوسٹر سے وسندھرا راجے غائب، اندرونی چپقلش ظاہر
سابق وزیر اعلیٰ وسندھر راجے اور بی جے پی کے درمیان طویل مدت سے رسہ کشی جاری ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں وسندھرا راجے کی اپنی پارٹی اور پارٹی کے کئی لیڈروں سے چپقلش اور رنجش دیکھنے کو ملی ہے۔
راجستھان کی سیاست میں حال ہی میں ہوئی ہلچل کے بعد بی جے پی کے ریاستی ہیڈکوارٹر پر لگے پوسٹر سے سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے چہرے کو ہٹا دیا گیا ہے۔ موجودہ پوسٹر میں ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈّا کی تصویر ہے، تو دوسری طرف ستیش پونیا اور گلاب چند کٹاریا ہیں، لیکن کہیں بھی راجے کی کوئی تصویر نہیں ہے۔
ہیڈکوارٹر پر لگے دیگر پوسٹرس میں سینئر لیڈروں کو خراج عقیدت کی شکل میں دین دیال اپادھیائے اور شیاما پرساد مکھرجی کی تصویریں ہیں، جب کہ پہلے کے پوسٹروں میں ایک طرف وسندھرا راجے کی تصویر ہوا کرتی تھی۔ اس پوسٹر میں ریاستی صدر ستیش پونیا، اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریا، اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر راٹھوڑ کی تصویریں تھیں۔ دوسری طرف پی ایم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی تصویر ہوتی تھی۔
بی جے پی عہدیداروں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ مرکزی قیادت نے گائیڈ لائن جاری کی ہے کہ ریاست میں بی جے پی کے سبھی پوسٹروں میں ضابطے کے مطابق مودی اور نڈا کے ساتھ وزیر اعلیٰ اور ریاستی صدر کی تصویر ہونی چاہیے، جب کہ جن ریاستوں میں بی جے پی اپوزیشن میں ہے وہاں ریاستی بی جے پی صدر کی تصویر ہونی چاہیے۔ مودی اور نڈا کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کی تصویر لگانے کی ہدایت کے سبب یہ تبدیلی پوسٹر میں آئی ہے۔
دراصل راجستھان بی جے پی میں طویل مدت سے سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں وسندھرا راجے کو ریاستی پارٹی ہیڈکوارٹر اور پارٹی لیڈروں سے فاصلہ بناتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور خود کو سبھی ریاستی بی جے پی سرگرمیوں سے الگ رکھتے ہوئے ’برانڈ راجے‘ کی تشہیر کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔ جب پارٹی ’سیوا ہی سنگٹھن‘ مہم چلا رہی ہے تو وسندھرا راجے رسوئی کی مارکیٹنگ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نِکھل سے میری شادی درست ہی نہیں تھی تو طلاق کیسا! نصرت جہاں
اس کے ساتھ ہی ان کے حامی سوشل میڈیا پر ’ٹیم وسندھرا راجے 2023‘ مہم چلا رہے ہیں جس میں انھیں بی جے پی کے لیے راجستھان کا اگلا وزیر اعلیٰ چہرہ بتایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ وبا کے دوران ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ٹوئٹر پر ’وسندھرا راجے کا دفتر‘ ہینڈل چلا رہی ہیں، جب کہ بی جے پی ان لوگوں کی مدد کے لیے اپنا خود کا ہینڈل چلا رہی تھی جو دوائیں، آکسیجن، بستر وغیرہ چاہتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔