نِکھل سے میری شادی درست ہی نہیں تھی تو طلاق کیسا! نصرت جہاں
نصرت جہاں کا کہنا ہے کہ ترکی میرج ایکٹ کے تحت ان کی نکھل جین سے ہونے والی شادی درست (لیگل) نہیں۔ کیونکہ شادی بین المذاہب تھی، اسے جائز قرار دینے کے لئے ہندوستان میں منظوری لینی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
کولکاتا: ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ اور بنگالی اداکارہ نصرف جہاں اور ان کے شوہر نکھل جین نے اپنے راستے جدا کر لئے ہیں۔ دونوں گزشتہ سال نومبر سے ایک دوسرے سے علیحدہ رہ رہے ہیں۔ دریں اثنا، دونوں کے قانونی طور پر طلاق لینے کے سوال پر نصرت کا کہنا ہے کہ ان کی شادی ترکی میں ہوئی تھی جہاں بین مذاہب شادی ممنوع ہے لہذا طلاق کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!
نصرت کے حاملہ ہونے کی خبر بھی گردش کر رہی ہے، جس پر نکھل کا کہنا ہے کہ انہیں نصرت کے حاملہ ہونے کی خبر نہیں ہے۔ ان دنوں نصرت کے اداکار یش داس گپتا کے ساتھ افیئر کے بھی چرچہ عام ہیں اور سوشل میڈیا پر اس معاملہ پر خوب بحث ہو رہی ہے۔
اداکارہ نصرت جہاں کا کہنا ہے کہ ترکی میرج ایکٹ کے تحت ان کی نکھل جین سے ہونے والی شادی درست (لیگل) نہیں۔ ان کی شادی بین المذاہب تھی اور اسے جائز قرار دینے کے لئے ہندوستان میں منظوری لینی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ قانونی طور پر دونوں کی شادی جائز نہیں ہے اور دونوں لیو ان رلیشن میں رہ رہے تھے، جس کے سبب طلاق لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
ادھر نکھل جین نے میڈیا سے کہا ’’میرے مطابق ہماری شادی لیگل تھی، نصرت نے جو کچھ بھی کہا میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ہمارا معاملہ عدالت میں پہنچ چکا ہے۔ میں نے سول مقدمہ دائر کیا ہے۔ چونکہ معاملہ زیر التوا ہے اس لئے اس ماملے پر کوئی بات نہیں کروں گا۔‘‘
نکھل جین نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نے اپنے راستہ علیحدہ کر لئے ہیں اور گزشتہ سال نومبر سے ہی دونوں علیحدہ رہ رہے ہیں۔ نکھل نے کہا کہ جو مقدمہ انہوں نے دائر کیا ہے وہ معاملہ کو منسوخ کرنے کے لئے کیا ہے، کیونکہ شادی ترکی میں ہوئی تھی۔
وہیں، نصرت جہاں کا کہنا تھا کہ نکھل اور انہوں نے راستے بہت پہلے الگ کر لئے تھے لیکن انہوں نے اس کی معلومات کسی کو دینا صحیح نہیں سمجھا کیونکہ وہ اپنی نجی زندگی کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری شادی نہ تو قانونی طور پر درست ہے اور نا ہی قانون کی نظروں میں ہم شادی شدہ ہیں۔ دونوں کے درمیان تناؤ والی صورت حال بنی ہوئی تھی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔