بابا رام دیو کو نیپال نے دیا جھٹکا، کورونیل دوا کی مارکیٹنگ پر لگائی پابندی
نیپال حکومت کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 میں کورونیل کے اثردار ہونے کے پختہ ثبوت نہیں ہیں، اس لیے اس کی مارکیٹنگ پر روک لگائی گئی ہے۔
ایک طرف بابا رام دیو ہندوستان میں ایلوپیتھی طریقہ علاج سے متعلق بیان دے کر تنازعہ کا شکار ہو گئے ہیں، اور دوسری طرف پتنجلی کی دوا ’کورونیل‘ کو لے کر بھی انھیں جھٹکے پر جھٹکا لگ رہا ہے۔ ہندوستان میں جہاں کئی میڈیکل اداروں نے کورونیل پر انگلیاں اٹھائی ہیں، وہیں بیرون ممالک میں کورونیل کی مارکیٹنگ اور فروخت کے شعبہ میں بابا رام دیو کو مشکلات کا سامنا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق پہلے تو بھوٹان نے کورونیل کے ڈسٹریبیوشن اور مارکیٹنگ پر پابندی عائد کی تھی، اور اب نیپال نے بھی پابندی لگا دی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یوگا گرو رام دیو کی کمپنی پتنجلی نے نیپال کو بطور تحفہ کورونیل کی کِٹ بھیجی تھی۔ لیکن نیپال حکومت نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ کووڈ-19 میں کورونیل کے اثردار ہونے کے پختہ ثبوت نہیں ہیں، اس لیے اس کی مارکیٹنگ پر روک لگائی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق نیپال کے آیوروید اور متبادل دوا محکمہ نے ایک حکم نامہ میں کہا ہے کہ کورونیل کی 1500 کِٹ خریدنے کے دوران ضروری طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔
حکومت نیپال کی جانب سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ کورونیل کِٹ میں شامل ٹیبلٹ اور ناک میں ڈالا جانے والا تیل کورونا وائرس سے لڑنے والی دواؤں کے ہم پلہ نہیں ہے۔ حالانکہ پتنجلی کا دعویٰ ہے کہ کورونیل کِٹ کورونا سے لڑنے میں کامیاب ہے۔ اس بارے میں نیپال کی وزارت صحت کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ پتنجلی کی مصنوعات پر آفیشیل طور سے کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔
نیپالی محکمہ صحت کے افسران نے انڈین میڈیکل ایشو سی ایشن (آئی ایم اے) کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا ہے جس نے بابا رام دیو کو کورونا کے خلاف کورونیل کے اثرانداز ہونے کا ثبوت پیش کرنے کا چیلنج دیا تھا۔ ویسے پتنجلی نیپال کا کہنا ہے کہ کورونیل کِٹ کو نیپال میں ابھی تک رجسٹر نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی فروخت کے لیے مارکیٹنگ نہیں ہونے کی جانکاری دی گئی ہے۔ پتنجلی نیپال کی طرف سے یہ کِٹ بڑی مقدار میں نیپال حکومت کو بطور تحفہ پیش کی گئی تھی۔ ابھی کمرشیل طور پر اس کی فروخت اور مارکیٹنگ نہیں کی جا رہی ہے، اس کے لیے جو بھی قانونی عمل ہے، اس کو شروع کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔