مرکزی حکومت کی تبدیلی میں ایک مرتبہ پھر اتر پردیش کا کردار انتہائی اہم ہوگا: بدرالدین اجمل

رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل کا کہنا ہے کہ این ڈی اے کے لیے اس مرتبہ لوک سبھا انتخاب میں 250 سیٹوں تک پہنچنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا بدرالدین اجمل</p></div>

مولانا بدرالدین اجمل

user

عارف عثمانی

دیوبند: ’’اس وقت ملک میں تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے اور ماحول بی جے پی حکومت کے خلاف ہے۔ پانچ مراحل کی ووٹنگ سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ بی جے پی کا اقتدار سے باہر ہونا طے ہے۔ پی ایم مودی بھلے ہی 400 پار کی بات کر رہے ہوں، لیکن درحقیقت اس مرتبہ این ڈی اے کو 250 سیٹیں بھی نہیں ملیں گی۔‘‘ ان خیالات کا اظہار آج یہاں دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں شرکت کرنے دیوبند پہنچے آسام کے ڈوبھری سے رکن پارلیمنٹ اور چوتھی مرتبہ اسی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے اے آئی یو ڈی ایف کے قومی صدر مولانا بدرالدین اجمل نے عیدگاہ روڈ پرواقع اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کیا۔

مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ یقینی طور پر ملک کے باشعور اور سیکولر ذہن رکھنے والے عوام بی جے پی کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انڈیا اتحاد کو ملک میں حمایت مل رہی ہے۔ مولانا اجمل نے کہا کہ وہ آسام میں صرف تین سیٹوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اپنی تین سیٹوں پر ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کریں گے۔ اگرچہ مولانا اجمل نے صاف کہا کہ اس مرتبہ ان کا مقابلہ سخت ہوگا۔


گفتگو کے دوران مولانا اجمل نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کے حالیہ بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ دینی مدرسے قومی ورثہ ہیں، فضلاء مدارس نے مختلف میدانوں میں ملک کی خدمت کی ہے اور لگاتار کر رہے ہیں۔ ملک کی آزادی میں ان مدرسوں کی قربانیاں کسی طرح فراموش نہیں کی جا سکتیں۔ اس لیے دینی مدرسوں کے بارے میں ایسی بے ہودہ اور دل آزار باتیں کرنا درحقیقت ملک کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جمہوریت اور مدرسوں کو توڑنے کی بات کرتے ہیں لیکن ہم مدارس بنانے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے عزم کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ اس وقت ملک میں بی جے پی کے خلاف ماحول ہے، جس سے پی ایم مودی گھبرائے ہوئے ہیں اور وہ مسلمان اور منگل سوتر جیسے بیانوں کے سہارے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن ملک کے سمجھدار اور سیکولر ذہن رکھنے والے لوگ حالات سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ اب انہیں مودی کی باتوں پر یقین نہیں رہا۔ بھلے ہی وہ 400 پار کی باتیں کرتے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ این ڈی اے کو اس مرتبہ 250 کی تعداد تک پہنچنا بھی مشکل ہو جائے گا۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یقینی طورپر ملک کے اقتدار میں اتر پردیش کا بنیادی کردار ہوتا ہے اور پانچ مراحل کی ووٹنگ سے صاف ظاہر ہو چکا ہے کہ حکومت کی تبدیلی میں ایک مرتبہ پھر اتر پردیش کا کردار اہم ہوگا۔ یہاں شروع ہونے والی تبدیلی کی ہوا پورے ملک میں اپنا اثر دکھائے گی اور بی جے پی اقتدار سے باہر ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے حالات تشویشناک ہیں، ہر طبقے اور پیشہ سے تعلق رکھنے والے لوگ پریشان ہیں، جو بی جے پی کی شکست کی سب سے بڑی وجہ بنے گا۔ اب عوام کسی طرح کے جھوٹے وعدوں اور جھانسوں میں آنے والے نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔