’600 کسان شہید ہوئے لیکن مودی نے پلک تک نہیں جھپکائی‘، ہریانہ میں پرینکا گاندھی نے پی ایم مودی کو بنایا ہدف تنقید

پرینکا گاندھی نے پانی پت میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خاتون پہلوانوں پر مظالم ہوئے لیکن مودی نے ان کی کوئی خبر نہیں لی، اگنی ویر منصوبہ لا کر تو انھوں نے نوجوانوں کی امیدیں ہی توڑ دیں۔

<div class="paragraphs"><p>ہریانہ میں روڈ شو کرتی ہوئیں پرینکا گاندھی، تصویر@INCIndia</p></div>

ہریانہ میں روڈ شو کرتی ہوئیں پرینکا گاندھی، تصویر@INCIndia

user

قومی آوازبیورو

پانی پت: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی جمعرات (23 مئی) کے روز ہریانہ میں انتخابی تشہیر کرتی ہوئی نظر آئیں۔ پہلے انھوں نے سرسا میں روڈ شو کیا اور پھر پانی پت میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ کسان مخالف ہیں اور جب سیاہ قوانین کے خلاف 600 سے زائد کسان شہید ہوئے تو نریندر مودی نے اپنی پلک تک نہیں جھپکائی۔

پانی پت میں لوگوں کی زبردست بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہندوستان کسانوں کا ملک ہے۔ اس ملک کی روح میں کسان ہیں۔ پی ایم مودی کسانوں کے لیے سیاہ زرعی قوانین لے کر آئے۔ ان قوانین کے خلاف کسان مہینوں تک دہلی بارڈرس پر بیٹھے رہے۔ اس وقت کسانوں کو غدارِ وطن کہا گیا، ان کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے۔ وزیر اعظم سمیت بی جے پی کا ایک بھی لیڈر کسانوں کو دیکھنے تک نہیں آیا۔ حتیٰ کہ بی جے پی نے اس انتخاب میں اس وزیر کو ٹکٹ دے دیا ہے جس کے بیٹے نے کسانوں کو کچل ڈالا تھا۔‘‘ اس دوران انھوں نے تقریب میں موجود عوام سے اپیل کی کہ جنھوں نے کسانوں کو دہلی جانے سے روکا، انھیں اقتدار سے باہر کر دیجیے۔


ہریانہ کے کسانوں کی تکلیف پر ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’ہریانہ میں محض ایک لاکھ روپے کا قرض واپس نہیں کر پانے پر کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی نے زراعت کے سامان پر جی ایس ٹی لگا دیا ہے۔ آج کسانوں کو ایم ایس پی نہیں مل رہا۔ کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا جا رہا۔ کسانوں کو طویل قطاروں میں کھڑے ہو کر کھاد خریدنا پڑتا ہے۔ آج کسان زراعت سے کمائی نہیں کر پا رہے۔ پی ایم مودی تو ملک کے کسان، متوسط طبقہ، غریب، نوجوانوں کا درد سمجھتے ہی نہیں، وہ عوام سے دور ہو چکے ہیں۔‘‘

اگنی ویر منصوبہ کی تنقید کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہریانہ کے نوجوان فوج میں جا کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں۔ ہریانہ کے گاؤں میں نوجوان صبح سویرے دوڑ لگاتے ہیں تاکہ فوج میں داخل ہو سکیں۔ لیکن مودی حکومت نے اگنی ویر لا کر نواجوں کی امیدوں کو توڑ دیا۔ اگنی ویر بننے والے نوجوان چار سال بعد بے روزگار ہو جائیں گے۔ شہید ہونے والے نوجوانوں کو نہ شہید کا درجہ ملے گا اور نہ ہی ان کو پنشن حاصل ہوگا۔


پرینکا گاندھی نے خاتون پہلوانوں پر ہوئے مظالم کو بھی یاد کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب خاتون پہلوان میڈل لے کر آئیں تو مودی جی نے انھیں بلا کر تصویریں کھنچوائیں۔ جب انہی خاتون پہلوانوں پر ظلم ہوا تب انھوں نے مودی جی سے انصاف کی اپیل کی، لیکن ان کی سماعت نہیں ہوئی۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے مودی حکومت سے آئین کو لاحق خطرہ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’بی جے پی لیڈران کہتے ہیں کہ وہ آئین بدل دیں گے۔ یہ آئین اس ملک کے لوگوں کا ہے۔ کانگریس اس آئین پر آنچ بھی نہیں آنے دے گی۔‘‘

مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر کسانوں کے لیے اٹھائے جانے والے اقدار کا تذکرہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ کسانوں کو ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے گی، ان کا قرض معاف کیا جائے گا، فصل نقصان ہونے پر 30 دن کے اندر کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں معاوضہ بھیجا جائے گا، زراعت کے سامان کو جی ایس ٹی سے آزاد کیا جائے گا۔ ساتھ ہی پرینکا گاندھی نے یہ بھی وعدہ کیا کہ انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر اگنی ویر منصوبہ کو ختم کیا جائے گا، ہر غریب کنبہ کی ایک خاتون کے اکاؤنٹ میں سالانہ ایک لاکھ روپے ڈالے جائیں گے، مرکز میں خالی پڑے 30 لاکھ سرکاری عہدوں کو بھرا جائے گا، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپرینٹس شپ کا حق دیا جائے گا جس کے تحت انھیں سالانہ ایک لاکھ روپے ملیں گے، منریگا میں 400 روپے روزانہ کی مزدوری ہوگی اور آشا-آنگن واڑی ورکرس کی تنخواہ بھی دوگنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔