اتر پردیش: بجلی ملازمین کی ہڑتال سے کئی شہروں میں بجلی کا شدید بحران، فیکٹریوں میں پروڈکشن ٹھپ

بجلی ملازمین کی ہڑتال سے پیدا مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سخت رخ اختیار کر لیا ہے، اس نے بجلی ایمپلائی تنظیموں کے لیڈران کو بتاریخ 20 مارچ عدالت میں طلب کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اتر پردیش بجلی ترسیل، علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

اتر پردیش بجلی ترسیل، علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں بجلی ملازمین کی ہڑتال نے حالات کو فکر انگیز بنا دیا ہے۔ کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی رخنہ انداز ہو گئی ہے اور لوگوں کو مختلف طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لکھنؤ، کانپور، وارانسی اور میرٹھ سمیت کئی شہروں میں بجلی ملازمین ہڑتال پر ہیں اور نتیجہ یہ ہے کہ پہلے دن ہی زبردست بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گورکھپور اور کانپور میں فیکٹریوں میں پروڈکشن کا کام پوری طرح سے ٹھپ پڑ گیا ہے۔ راجدھانی لکھنؤ کا تو ایک چوتھائی علاقہ بجلی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

بجلی ملازمین کی ہڑتال سے پیدا مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بھی سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ اس نے بجلی ایمپلائی تنظیموں کے لیڈران کو طلب کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کورٹ نے ایمپلائی لیڈران کے خلاف حکم عدولی کا نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے بھی ہڑتال کو لے کر سختی والا رویہ اپنا لیا ہے۔ بجلی فراہمی کو بحال کرنے میں تعاون نہ کرنے والے کئی ملازمین کو برخواست کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایجنسیوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔


اس درمیان وزیر توانائی اروند کمار شرما نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کو متنبہ کیا ہے کہ لائن میں فالٹ کرنے والوں کو آسمان-زمین سے نکال کر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے بجلی فراہمی کو پورے کنٹرول میں بتاتے ہوئے کہا کہ ریاست میں چار ہزار میگاواٹ سرپلس بجلی ہے۔

دوسری طرف بجلی ایمپلائی سنیوکت سنگھرش سمیتی کے کنوینر شیلندر دوبے کا دعویٰ ہے کہ ہڑتال کے سبب پروڈکشن کارپوریشن کی 1030 میگاواٹ صلاحیت کی 5 یونٹس ٹھپ ہو گئی ہیں۔ ریاست میں مجموعی طور پر 1850 میگاواٹ پروڈکشن متاثر ہوا ہے۔ سمیتی نے بجلی ملازمین پر توڑ پھوڑ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اہلکار پاور پلانٹس کو اپنی ماں کی طرح مانتے ہیں اور پرامن طریقے سے ہڑتال کر رہے ہیں۔


سمیتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ ٹرانسمیشن کی کئی لائنیں بند ہیں اور بڑے پیمانے پر 33/11 کے وی سَب سنٹر سے فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے۔ سنگھرش سمیتی نے پاور کارپوریشن کے ٹاپ مینجمنٹ کو ہڑتال کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی اہلکار وزیر توانائی کے ساتھ ہوئے سمجھوتے کے احترام کے لیے لڑ رہے ہیں۔ سمیتی کا دعویٰ ہے کہ 16 مارچ کی شب 10 بجے ہڑتال شروع ہونے کے بعد پروڈکشن ہاؤس، ایس ایل ڈی سی اور ٹرانسمیشن الیکٹرسٹی سَب سنٹرس کی رات والی سٹنگ میں کام کرنے کے لیے ایک بھی بجلی اہلکار ڈیوٹی پر نہیں گیا۔ یعنی ہڑتال صد فیصد کامیاب رہی ہے۔

بہرحال، بجلی ملازمین کے ہڑتال معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایمپلائی لیڈران کو حکم عدولی کا نوٹس جاری کیا ہے اور چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ لکھنؤ کو وارٹ تعمیل کرانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے بجلی ایمپلائی لیڈران کو 20 مارچ کو طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ ہڑتال ہائی کورٹ کے اس پرانے حکم کے خلاف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بجلی فراہمی رخنہ انداز نہیں ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔