مہوا موئترا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے کی ڈگری پر اٹھایا سوال، شیئر کیے دستاویزات

موئترا نے ایک آر ٹی آئی شیئر کیا جس میں مبینہ طور پر دہلی یونیورسٹی کے ذریعہ کہا گیا ہے کہ 1993 میں تعلیمی سال کے دوران ایسے کسی بھی امیدوار کو داخلہ نہیں دیا گیا تھا یا پاس آؤٹ نہیں کیا گیا تھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے جمعہ کے روز بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے پر حملہ کیا اور انتخابی کمیشن کو سونپے گئے حلف ناموں کے مطابق ان کی تعلیمی اہلیت کے ثبوت پر سوال اٹھائے۔ اس کے جواب میں دوبے نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی آر ٹی آئی کا جواب نہیں دیتا ہے اور انھوں نے انتخابی کمیشن کا ایک دستاویز شیئر کیا، جس نے معاملے کو رد کر دیا ہے۔ اس معاملے میں سب سے پہلے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور ایک دیگر عرضی دہندہ وشنو کانت جھا نے پیش قدمی کی تھی اور نشیکانت دوبے کی ڈگری پر سوال اٹھائے تھے۔

اس تعلق سے ٹریبیون ہندی ڈاٹ کام میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں موئترا کے ذریعہ جمعہ کے روز کیے گئے سلسلہ وار ٹوئٹ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں موئترا نے دعویٰ کیا کہ 2009 اور 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران دوبے کے حلف نامے میں 'دہلی یونیورسٹی سے جز وقتی ایم بی اے' کو اپنی اہلیت کی شکل میں مذکور کیا گیا تھا۔ انھوں نے ایک آر ٹی آئی بھی شیئر کیا جس میں دہلی یونیورسٹی کے مبینہ جواب کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 1993 میں تعلیمی سال کے دوران ایسے کسی بھی امیدوار کو داخلہ نہیں دیا گیا تھا یا پاس آؤٹ نہیں کیا گیا تھا۔


مہوا موئترا نے ایک ٹوئٹ میں یہ بھی بتایا کہ 2019 کے انتخابات کے دوران حلف نامہ میں دوبے نے ایم بی اے کی ڈگری کا کوئی تذکرہ نہیں کیا اور صرف پرتاپ یونیورسٹی، راجستھان سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کا تذکرہ کیا۔ اس کے بعد نشیکانت دوبے نے اپنی پی ایچ ڈی درخواست کا ایک دستاویز شیئر کیا اور کہا کہ انھوں نے ڈی یو کی ایم بی اے کی ڈگری چھوڑ دی اور اس ی جگہ ان کے پاس پرتاپ یونیورسٹی سے ہی ایم بی اے کی ڈگری تھی جو 15-2013 سیشن میں پوری کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ موئترا کا نشیکانت دوبے کے خلاف یہ شدید رد عمل نشیکانت دوبے کی اس گزارش کے بعد آیا ہے جس میں انھوں نے راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم کرنے کی بات لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے کی ہے۔ موئترا نے نشیکانت دوبے کی پارلیمانی رکنیت پر بھی سوال کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے یونیورسٹی کی ڈگری میں ہجے کی غلطی کی طرف اشاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ "میں پرتاپ یونیورسٹی میں کل وقتی ایم بی 15-2013 کے لیے عزت مآب رکن کی حاضری ریکارڈ دیکھنے کے لیے بہت پرجوش ہوں، کیونکہ وہ تب کل وقتی رکن پارلیمنٹ تھے اور لوک سبھا کی حاضری اور انتخابی حلقے کے دوروں کے ساتھ یہ میل کھاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "جو لوگ شیشے کے گھروں میں رہتے ہیں، انھیں پتھر نہیں پھینکنا چاہیے۔ اور جن لوگوں کے پاس فرضی ڈگری ہے اور انھوں نے حلف نامے پر جھوٹ بولا ہے، انھیں یقینی طور سے اصول و ضوابط کا کتابچہ نہیں پھینکنا چاہیے۔"


موئترا کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے نشیکانت دوبے نے دو دستاویزات شیئر کیے۔ ایک انتخابی کمیشن کا دستاویز جس نے ان کی ڈگری کے معاملے پر آگے بڑھنے سے انکار کر دیا اور سپریم کورٹ نے فرضی ڈگری پر ان کے خلاف ایف آئی آر کرنے کے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف خصوصی اجازت کی عرضی کو خارج کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ "عزت مآب سپریم کورٹ کا یہ حکم انتخابی کمیشن کے ساتھ جس نے قبول کیا کہ میرے پاس ڈگری ہے اور آپ کو آگرہ بھیجنے کا سرٹیفکیٹ بھی ہے، بنگال کی خاتون رکن پارلیمنٹ کے لیے دل دہلا دینے والا اور چونکانے والا ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔