اتر پردیش میں یوریا کی کالا بازاری جاری: اکھلیش یادو
اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی زراعت کی آزادی کو ختم کر کے اسے کاروبار کے طور پر استعمال کرنے کی سازش میں لگی ہوئی ہے۔ اس لئے وہاں کسان مفادات کو لگاتار نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
لکھنو: سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے آج کہا کہ اترپردیش میں بی جے پی حکومت کسان مخالف پالیسیوں اور انتظامی بدنظمی کی وجہ سے کسانوں کی زندگی دن بدن اجیرن ہوتی جا رہی ہے۔ ڈی اے پی کی قیت دو بار بڑھا کر سبسڈی کا ڈرامہ کرنے والی بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت میں یوریا کی کالا بازاری جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارش کے انتباہ کے باوجود خرید مراکز پر جمع کئی ٹن گیہوں لاپرواہی کی وجہ سے بھیگ کر خراب ہوگیا۔ بی جے پی کی ان کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف تو پارٹی کے اندر بھی مخالفت کے آواز اٹھنے لگی ہے۔ نہ تو حکومت کے انچارج وزراء کو کسانوں کی فکر ہے اور نہ ہی وزیر اعلی کے افسروں کو۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی زراعت کی آزادی کو ختم کر کے اسے کاروبار کے طور پر استعمال کرنے کی سازش میں لگی ہوئی ہے۔ اس لئے وہاں کسان مفادات کو لگاتار نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ زراعت میں استعمال کیے جانے والے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر کے بی جے پی نے ٹرانسپورٹیشن مہنگا کریا ہے۔ کسانوں کو فصل کی کی قیمت ملنا بھی مشکل ہوگئی ہے۔ کہنے کو بی جے پی نے اپنے تین کالے زرعی قوانین میں کسان کو ملک میں کہیں بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے کی آزادی دے دی ہے، لیکن اس کے ساتھ ٹرانسپورٹیشن اور زراعت میں استعمال ہونے والی اشیاء کی قیمتیں بڑھا کر اس کو لاچار بھی بنا دیا ہے۔ وہ کسانوں کو پوری طرح برباد کرنے پر آمادہ ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ کسانوں سے بی جے پی کے دھوکہ دہی کے کالے پنے کھلتے جا رہے ہیں۔ یوریا کی 50 کلو کی بوری 45 کلو کر کے قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔ ڈی اے پی کی بوری 2400روپئے کی ہوگئی ہے۔ کسانوں کو کھاد کمپنیاں 1900روپئے میں ایک بوری کھاد فروخت کر رہی تھیں جبکہ جنوری 2014 میں ڈی اے پی کی قیمت 413 روپئے ہی تھی۔ اب مہنگی کھاد پر سبسڈی بڑھانے کا چھل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بوائی سے پہلے ان ضروری چیزوں کا اسٹاک پہلے کرلیا جاتا تھا تاکہ کسانوں کو وقت پر کسی چیز کی کمی نہ ہو۔ کسان سمردھی یوجنا کے نام پر کسان کی ہی جیب کاٹ کر اسے مضبوط بنانے کا ناٹک بی جے پی حکومت کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔