گجرات اسمبلی میں ’لمپی وائرس‘ پر ہنگامہ، کانگریس نے کہا- ’گائے کے نام پر ووٹ مانگنے والے گائیوں کی موت پر بے فکر!‘
حزب اختلاف کے سینئر رکن اسمبلی پونجا ونش نے لمپی وائرس کا مسئلہ اٹھایا اور ایوان میں اس پر بحث کے لئے وقت مانگا، جسے اسپیکر نے مسترد کر دیا، اس پر حزب اختلاف نے احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا۔
گاندھی نگر: ملک کی کئی ریاستوں میں مویشیوں کی لمپی وائرس کی بیماری کا پھیلاؤ لگاتار جاری ہے اور اس سے بڑی تعداد میں گائیوں کی موت واقع ہو گئی ہیں۔ گجرات اسمبلی میں کانگریس کے ارکان اسمبلی نے ان افراد کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا جن کے مویشی لمپی بیماری سے فوت ہو گئے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اس معاملہ پر بحث کرانے کا بھی مطالبہ کیا مگر جب حزب اقتدار نے کانگریس ارکان کے مطالبہ کو نامنظور کر دیا تو وہ احتجاجاً واک آؤٹ کر کے چلے گئے۔
حزب اختلاف کے سینئر رکن اسمبلی پونجا ونش نے لمپی وائرس کا مسئلہ اٹھایا اور ایوان میں اس پر بحث کے لئے وقت مانگا، جسے اسپیکر نے مسترد کر دیا، اس پر حزب اختلاف نے احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا۔رکن اسمبلی پونجا ونش نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’مئی میں ریاست میں لمپی وائرس پھیلنے کے بعد سے لاکھوں گائیں مر چکی ہیں مگر بے حس حکومت لاشوں تک کو ٹھکانے لگانے میں حساسیت کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہے۔‘‘
کانگریس پارٹی کی جانب سے متاثرہ لوگوں کو 4 لاکھ روپے کے معاوضے کے ساتھ گائیوں کی موت پر چرواہوں کو بھی معاوضہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ایم ایل اے پونجا ونش نے کہا، ’’آج کل ایک گائے کی قیمت 25000 روپے سے لے کر 2 لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ جو خاندان مکمل طور پر مویشی پالنے پر منحصر ہیں، وہ گائیوں کی اچانک موت سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے۔ ان کے زندہ رہنے کے لیے معاوضہ فراہم کیا جانا چاہیے۔‘‘
دریں اثنا، رکن اسمبلی جینی بین ٹھاکور نے کہا کہ جب تک لمپی وائرس پر قابو نہیں پایا جاتا، حکومت کو مویشیوں کو بچانے کے لیے مؤثر کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’حکمران جماعت گائے کے نام پر ووٹ مانگتی ہے لیکن گائے کے تئیں احترام اور حساسیت ظاہر کرنے سے قاصر ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔