اجتماعی عصمت دری کے الزام میں پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج: مرادآباد پولیس
مرادآباد میں کچھ افراد کے خلاف خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ درج کیا ہے، خاتون کو ایک سڑک پر برہنہ حالت میں چلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اتر پردیش کے مرادآباد میں کچھ افراد کے خلاف خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر حملہ کرنے کے بعد اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ واضح رہے اس خاتون کو برہنہ حالت میں اتر پردیش کے مرادآباد میں سڑک پر چلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
واضح رہے سڑک پر چلنے والی خاتون کی 15 سیکنڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیج آن لائن منظر عام پر آئی اور بدھ کو اسے بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ یکم ستمبر کو بھوجپور تھانہ علاقے کے تحت ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔ متاثرہ کے خاندان کے ایک رکن کی طرف سے 7 ستمبر کو درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر ایک ملزم کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
شائع خبر کے مطابق مرادآباد رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) نے کہا، "یہ واقعہ تقریباً پندرہ دن پہلے پیش آیا تھا اور اس معاملے کے ایک ملزم کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ خاتون کے طبی معائنے میں عصمت دری کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ معاملے کی تفتیش جاری ہے"۔
تاہم ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) نے بتایا کہ مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں متاثرہ اور اس کے والدین نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ شائع خبر کے مطابق ایک پولیس اہلکار کے مطابق متاثرہ کو ذہنی طور پر معذور بتایا جاتا ہے۔
اس سے قبل، ایک ریکارڈ شدہ بیان میں، ایس پی مینا نے کہا، "متاثرہ کے ایک مرد رشتہ دار کی شکایت پر پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایک ملزم نوشے علی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔" شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں یہ بھی کہا ہے کہ ملزم کے اہل خانہ نے اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
الزام ہے کہ لڑکی ایک پڑوسی گاؤں میں میلے میں شرکت کے لیے گئی تھی جب اسے پانچ افراد نے اغوا کر لیا، جنہوں نے باری باری اس کی عصمت دری کی۔ اس کی چیخیں سن کر ایک دیہاتی موقع پر پہنچا لیکن تب تک پانچ ملزمان اس کے کپڑے اور دیگر سامان چھین کر موقع سے فرار ہو چکے تھے۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (دیہی) سندیپ کمار مینا نے کہا، ’’دفعہ 376D (گینگ ریپ) اور POCSO ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور 15 ستمبر کو ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔