لکھیم پور کھیری تشدد میں ہلاک صحافی کے بھائی کانگریس میں شامل، انتخاب لڑنے کا امکان
پرینکا گاندھی نے حال ہی میں ان امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا وعدہ کیا تھا جو بی جے پی حکومت میں تشدد کا شکار ہوئے اور انصاف کے لیے جدوجہد کرنے کو تیار ہیں۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں گزشتہ سال 3 اکتوبر کو ہوئے تشدد میں کسانوں کے ساتھ مارے گئے صحافی رمن کشیپ کے بھائی پون کشیپ کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ ان کے یوپی اسمبلی انتخاب میں کھڑے ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ رمن کو مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کے قافلے نے مبینہ طور پر کچل دیا تھا جب وہ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری کے تکنیا علاقے میں کسان تحریک کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔
پون کشیپ پیر کے روز کانگریس کے سینئر لیڈر نسیم الدین صدیقی اور ستیش اجمانی کی موجودگی میں پارٹی میں شامل ہوئے۔ پون کے نگھاسن انتخابی حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخاب لڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پون نے اس موقع پر کہا کہ انھیں امید ہے کہ کسان اور دیگر لوگ ان کے مہلوک بھائی کی یاد میں انھیں ووٹ دیں گے۔
پون کشیپ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم تشدد اور استحصال کے شکار ہیں اور ہمارے جیسے کئی لوگ ہیں جنھوں نے اسی طرح اپنے قریبیوں کو کھویا ہے۔ میں ان کا درد محسوس کر سکتا ہوں۔ اگر میں جیت جاتا ہوں تو میں قانون اور نظام پر دھیان مرکوز کروں گا اور ریاست میں تشدد کو قابو کرنے کے طریقے تلاش کروں گا۔ میں بھی ایک کسان ہوں اس لیے میں ان کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہوں۔ میں ان کی حالت بہتر کرنے کی سمت میں کام کروں گا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ کانگریس لیڈروں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ نگھاسن سیٹ سے انتخاب لڑنا چاہتے ہیں، تو انھوں نے اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
دراصل لکھیم پور کھیری تشدد کے کچھ دنوں بعد ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں رمن کو ایک صحافی کی شکل میں اپنا کام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں اچانک ایک تیز رفتار گاڑی کئی کسانوں کے ساتھ ان کے اوپر بھی چڑھ جاتا ہے۔ اس دن رمن کے ساتھ چار کسان مارے گئے تھے۔ اس معاملے کی جانچ کر رہی ایک خصوصی جانچ ٹیم نے اسے پہلے سے منصوبہ بند سازش بتایا تھا۔ اس معاملے کے اہم ملزم آشیش مشرا اور 12 دیگر افراد اس وقت جیل میں ہیں۔
واضح رہے کہ نگھاسن او بی سی اکثریتی انتخابی حلقہ ہے جہاں سے بی جے پی کے ششانک ورما موجودہ رکن اسمبلی ہیں۔ اجے مشرا ٹینی، آشیش کو پارٹی کا ٹکٹ دلانے کے لیے جی توڑ کوشش کر رہے تھے اور نگھاسن میں ہر جگہ ان کے پوسٹر اور بینر لگے تھے۔ لکھیم پور کھیری تشدد ہونے تک آشیش کو اس سیٹ کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا تھا۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے حال ہی میں ان امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا وعدہ کیا تھا جو بی جے پی حکومت میں تشدد کا شکار ہوئے ہیں اور انصاف کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس ضمن میں کانگریس نے اناؤ میں عصمت دری متاثرہ کی ماں آشا سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ سی اے اے مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کے الزام میں جیل گئیں صدف جعفر بھی لکھنؤ سے کانگریس کی امیدوار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔