یوپی انتخابات: جاٹ اور مسلم علاقوں کے بعد اب ’یادو بیلٹ‘ میں اکھلیش کا امتحان، 627 امیدوار میدان میں

تیسرے مرحلے میں 16 اضلاع کی 59 سیٹوں کے لیے کل 627 امیدوار میدان میں ہیں، جہاں 20 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے۔

پولنگ کی علامتی تصویر / قومی آواز / وپن
پولنگ کی علامتی تصویر / قومی آواز / وپن
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے دو مرحلوں میں 113 سیٹوں پر ووٹنگ ختم ہو گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں جہاں جاٹ اکثریتی علاقہ یعنی ’جاٹ لینڈ‘ کی سیٹوں پر پولنگ کا عمل مکمل ہوا، وہیں دوسرے مرحلے میں مسلم اکثریتی علاقہ میں ووٹنگ ہوئی۔ اب تیسرے مرحلے میں وسطی یوپی اور بندیل کھنڈ علاقے کی یادو اکثریتی یعنی ’یادو بیلٹ‘ میں 59 سیٹوں پر سیاسی جماعتوں نے اپنی مہم جوئی تیز کر دی ہے۔ اگر یہ مرحلہ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے لیے اقتدار میں واپسی کے لیے اہم ترین ہے تو بی جے پی کے لیے بھی اسے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

تیسرے مرحلے میں 16 اضلاع کی 59 سیٹوں کے لیے کل 627 امیدوار میدان میں ہیں، جہاں 20 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے۔ تیسرے مرحلے میں ہاتھرس، فیروز آباد ضلع کے کاس گنج، ایٹہ، مین پوری، فرخ آباد، قنوج، اٹاوہ، اوریا، کانپور، کانپور دیہات، جالون، جھانسی، للت پور، ہمیر پور اور مہوبہ اضلاع میں 59 سیٹیں ہیں۔ برج اور یادو بیلٹ کے 7 اضلاع اور بندیل کھنڈ کے 5 اضلاع بھی شامل ہیں۔


سال 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں جن 59 سیٹوں پر پولنگ ہو رہی ہے، ان میں سے 90 فیصد سیٹیں فی الحال بی جے پی کے پاس ہیں۔ 2017 کے انتخابات میں ان 59 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 49 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ ایس پی نے 9 سیٹیں جیتی تھیں اور کانگریس کو صرف ایک سیٹ پر کامیابی ملی تھی۔ بی ایس پی کھاتہ نہیں کھول سکی تھی۔ اقتدار میں رہنے کے باوجود ایس پی نے اپنے گڑھ میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور مودی لہر پر سوار بی جے پی نے 49 سیٹیں جیت کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ یہ گزشتہ تین دہائیوں میں کسی بھی پارٹی کی اس مرحلے میں سب سے بڑی فتح تھی۔

تیسرے مرحلے میں جہاں بی جے پی کے لیے اپنی سیٹیں بچانے کا چیلنج ہے، وہیں ایس پی اور بی ایس پی کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ گزشتہ انتخابی نتائج کے پیش نظر ایس پی سربراہ اکھلیش یادو خود تیسرے مرحلے میں قسمت آزمانے کے لیے مین پوری ضلع کی کرہل سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور ان کے چچا شیو پال یادو اٹاوہ کی جسونت نگر سیٹ سے میدان میں ہیں۔ بندیل کھنڈ میں جن اضلاع میں انتخابات ہوئے ہیں، پچھلی بار ایس پی-بی ایس پی اور کانگریس کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔


ہاتھرس ضلع کی نشستوں کے لیے پولنگ بھی اسی مرحلے میں ہونی ہے، جہاں ایک دلت لڑکی کی عصمت دری، قتل اور اس کے بعد انتظامی مشینری کا رویہ ایک قومی مسئلہ بن گیا تھا۔ اکھلیش یادو ووٹروں کے ذہنوں میں اس مسئلے کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ماہ 'ہاتھرس کی بیٹی میموریل ڈے' منا رہے ہیں۔ ایس پی نے عطر کے لئے مشہور قنوج میں چھاپہ ماری کو اہم مسئلہ بنایا تھا اور اکھلیش بی جے پی پر قنوج کو بدنام کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

وہیں، بیکرو واقعہ کے علاقے میں بھی اسی مرحلے میں ووٹنگ ہونی ہے۔ وکاس دوبے کا پولس انکاؤنٹر اور اس کے ایک ساتھی امر دوبے کی بیوی خوشی دوبے کو جیل بھیجنا یہاں ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اگر اپوزیشن اسے برہمنوں کے ساتھ ناانصافی کہہ رہی ہے تو کانگریس نے خوشی دوبے کی بہن نیہا تیواری کو کلیان پور سے میدان میں اتارا ہے۔


تیسرے مرحلے میں صرف اکھلیش یادو اور شیو پال یادو ہی نہیں بلکہ یوگی حکومت کے کئی تجربہ کار وزرا کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل کرہل سیٹ سے اکھلیش کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں، جبکہ فرخ آباد سیٹ پر سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کی بیوی لوئس خورشید کانگریس کی طرف سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ رامویر اپادھیائے جو کبھی بی ایس پی کا برہمن چہرہ تھے، سادآباد سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ جبکہ کانپور کی مہاراج پور سیٹ پر یوگی حکومت کے وزیر ستیش مہانا کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی آئی پی ایس کی نوکری چھوڑ کر بی جے پی امیدوار کے طور پر قنوج سیٹ سے مقابلہ کر رہے اسیم ارون کا بھی امتحان اسی مرحلہ میں ہونا ہے۔ سرسا گنج سیٹ پر ملائم سنگھ یادو کے بھائی ہری اوم یادو بی جے پی کی طرف سے الیکشن لڑ رہے ہیں، جبکہ کانپور کی قدوائی نگر سیٹ سے کانگریس کے سینئر رہنما اجے کپور پھر سے میدان میں ہیں۔ حاجی عرفان سولنکی شیش مؤ سیٹ پر تیسری مرتبہ انتخاب جینے کے ارادے سے اتر رہے ہیں۔


تیسرے مرحلہ میں سادآباد، سکندر راؤ، جسرانہ، فیروز آباد، شکوہ آباد، سرسا گنج، کاس گنج، امن پور، پٹیالی، علی گنج، ایٹہ، مرہارا، مین پوری، بھوں گاؤں، کرہلی، امرت پور، فرخ آباد، بھوجپور، چھبرامؤ، تروا، جسونت پور، ایٹاوہ، بدھونا، ڈبیاپور، اکبرپور رانیہ، سکندر، بھوگنی پور، بٹھور، کلیان پور، گووند نگر، شیش مؤ، آریہ نگر، قدوائی نگر، کانپور چھاؤنی، مہاراج پور، مادھوگڑھ، کلپی، جھانسی نگر، گروٹھا، للت پور، حمیر پور، مہوبہ، چرخاری میں پولنگ ہوگی۔ اس کے علاوہ محفوظ سیٹوں کی بات کریں تو ہاتھرس، ٹونڈلا، جلیسر، کشنی، کیم گنج، قنوج، بھرتھانہ، اوریا، رسول آباد، بلہور، گھاٹم پور، ببینا، مورانی پور، مہرونی اور رتھ پور بھی ووٹنگ ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Feb 2022, 1:11 PM