یوپی: انتخابی کمیشن کی پابندیوں سے امیدوار پریشان، لوگوں سے رابطہ ہوا مشکل
سلطان پور کے ایک امیدوار نے کہا کہ ’’دیہی علاقوں کے بیشتر ووٹروں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں اور اس لیے وہ سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کرتے۔‘‘
اتر پردیش میں تمام سیاسی پارٹیوں کو امید ہے کہ انتخابی کمیشن 31 جنوری کے بعد پابندیوں کے ساتھ عوامی اجلاس کی اجازت دے گا۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی 2 فروری کو ایک جلسہ عام کے ذریعہ آگرہ سے اپنی پارٹی کی انتخابی مہم کی شروعات کا اعلان کرنے والی پہلی لیڈر بن گئی ہیں۔ اہم پارٹیوں کو ورچوئلی ووٹرس سے جڑنا مشکل ہو رہا ہے، خصوصاً دیہی علاقوں میں جہاں ڈیجیٹل رسائی اب بھی ممکن نہیں۔
سلطان پور کے ایک امیدوار نے کہا کہ ’’دیہی علاقوں کے بیشتر ووٹروں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں اور اس لیے وہ سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ جلسوں اور ریلیوں کے ذریعہ کی جانے والی تشہیر کو قلیل مدتی نوٹس پر ورچوئل تشہیر کے ساتھ نہیں بدلا جا سکتا۔‘‘
واضح رہے کہ 8 جنوری کو انتخابی نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد انتخابی تشہیر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جب انتخاب کمیشن نے ریلیوں، جلوسوں اور روڈ شو سے منع کر دیا تھا۔ پہلے یہ پابندی 15 جنوری تک تھی اور پھر اسے 31 جنوری تک بڑھا دیا گیا تھا۔
بی جے پی 21 جنوری سے پہلے کئی سرکردہ پارٹی لیڈران کے ذریعہ گھر گھر تشہیر کے ساتھ سڑکوں پر اتری۔ دیگر پارٹیوں کے سرکردہ لیڈر اب اپنی مہم کو پھر سے شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے 14 جنوری کو سماجوادی پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں ہوئے پروگرام کے بعد اپنے فزیکل مہم کے منصوبہ کو واپس لے لیا تھا جس میں سابق بی جے پی وزیر سوامی پرساد موریہ اور دھرم سنگھ سینی پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ لکھنؤ پولیس نے ایف آئی آر درج کی تھی اور انتخابی کمیشن نے اس واقعہ کو لے کر سماجوادی پارٹی کو نوٹس جاری کیا تھا۔
سماجوادی پارٹی ترجمان عبدالحفیظ گاندھی نے کہا کہ ’’ہمارے قومی صدر اکھلیش یادو اور دیگر ساتھی غور و فکر کر رہے تھے۔ وجے رتھ یاترا اتنی کامیاب رہی کہ یہ ہر طرف موضوعِ بحث بن گئی۔ لیکن سماجوادی پارٹی اور اس کے لیڈران مہم کے منظر سے ہٹ گئے۔ الیکشن کمیشن کے ایم سی سی اور کووڈ گائیڈلائنس کے بعد ہم نے مہم بند کر دی۔ ساتھ ہی اس وقت ہم ’وار روم‘ کی پالیسی بنانے میں مصروف ہیں۔ انتخابی کمیشن کی اجازت کے بعد مہم پھر سے شروع ہوگی۔‘‘
سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے بھی کہا ہے کہ ’’میں انتخابی کمیشن کے فیصلے کا انتظار کر رہا ہوں۔ ایک بار اجازت ملنے پر میری رتھ یاترا پھر سے شروع ہوگی۔‘‘ دوسری طرف آر ایل ڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں نرمی اختیار کیے جانے کے ساتھ ہی پارٹی چیف جینت چودھری انتخابی تشہیر میں اتریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’تب تک ہم گھر گھر جا کر انتخابی تشہیر کر رہے ہیں۔‘‘ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے قومی ترجمان پیوش مشرا کا تو کہنا ہے کہ ’’ہمارے چیف اوم پرکاش راجبھر تنہا انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔‘‘
اس درمیان کانگریس ترجمان انشو اوستھی نے کہا کہ ’’اگر ایک بار پھر روایتی انتخابی تشہیر کی اجازت دی جاتی ہے تو ہماری لیڈر پرینکا گاندھی وڈرا اور دیگر اسٹار کمپینرس سڑکوں پر اتریں گے۔ کانگریس انتخابی کمیشن سے احتیاط برتنے کی اپیل کرے گی کیونکہ کووڈ اب بھی بہت زیادہ ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔