اتراکھنڈ پبلک سروس کمیشن پیپر لیک معاملہ: 50 ہزار کا انعامی بی جے پی سابق لیڈر سنجے دھاریوال گرفتار

اتراکھنڈ پبلک سروس کمیشن کی پٹواری اور جے ای اے ای بھرتی امتحان کا پیپر لیک کرنے کے معاملے میں محمد پور گاؤں کا پردھان اور بی جے پی کا سابق منگلور ڈویژن صدر سنجے دھاریوال گرفتار کر لیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سابق لیڈر سنجے دھاریوال، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سابق لیڈر سنجے دھاریوال، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پیپر لیک معاملہ میں فرار چل رہے 50000 کے انعامی سابق بی جے پی لیڈر سنجے دھاریوال کو آخر کار ایس آئی ٹی نے گرفتار کر ہی لیا۔ اس کے قبضے سے 4.25 لاکھ روپے کی نقدی اور دو بلینک چیک برآمد ہوئے ہیں۔ اتراکھنڈ پبلک سروس کمیشن کی پٹواری اور جے ای اے ای بھرتی امتحان کا پیپر لیک کرنے کے معاملے میں نارسن کے محمد پور گاؤں کا پردھان اور بی جے پی کا سابق منگلور ڈویژن صدر سنجے دھاریوال ایس آئی ٹی کی گرفت سے لگاتار فرار چل رہا تھا۔ اس کی گرفتاری پر آئی جی گڑھوال کرن سنگھ ناگنیال نے 50 ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایس آئی ٹی قرقی سے پہلے منادی کی کارروائی انجام دے چکی تھی، جبکہ قرقی کے لیے بھی کورٹ میں عرضی داخل کی جا چکی تھی۔ کورٹ سے ہری جھنڈی ملنے پر کسی بھی دن قرقی کی کارروائی کی جانی تھی۔ دوسری طرف ایس آئی ٹی کی ایک ٹیم شدت کے ساتھ سنجے دھاریوال کی تلاش میں مصروف تھی۔ مخبر سے اطلاع ملنے پر ایس آئی ٹی کی ٹیم نے نارسن علاقہ سے سنجے دھاریوال کو گرفتار کر لیا۔


ایس ایس پی اجئے سنگھ نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ سنجے دھاریوال کی نشاندہی پر امتحان دہندگان کو نقل والی جگہوں تک لانے اور امتحان مراکز تک لے جانے میں استعمال کی گئی گاڑی ایچ آر 5692-75 کو محمد پور جٹ ہریدوار واقع گھر سے برآمد کی گئی۔ جبکہ سنجے دھاریوال کے بھائی سدھیر کے کرنال ہریانہ واقع مکان سے 4.25 لاکھ روپے اور دو بلینک چیک برآمد کیے ہیں۔

اس رقم میں سے ایک لاکھ 10 ہزار روپے پٹواری بھرتی اور 3 لاکھ 15 ہزار روپے کے علاوہ دونوں چیک اے ای/جے ای بھرتی سے جڑے طلبا سے لیے گئے تھے۔ ملزم کے بھائی سدھیر اور بہن کے داماد دیپیندر پنوار عرف سونو (باشندہ مکندر پور تھانہ غدر پور ضلع اودھم سنگھ نگر) کو قبل میں ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دونوں ہی معاملوں میں اب تک مجموعی طور پر 38 ملزمین کی گرفتاری ہو چکی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔