تمل ناڈو: ’دہی‘ کے نام سے شروع زبان کا تنازعہ جاری، اب چنئی اسٹیشن پر ہندی حروف کئے گئے سیاہ، پولیس کو ملزمان کی تلاش
ریلوے پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور نام کی تختی پر کالک پوتنے کے دو ملزموں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ مسافروں کے مطابق دونوں ملزمان حالت نشہ میں تھے اور مبینہ طور پر ہندی حروف پر سیاہ رنگ لگا رہے تھے۔
چنئی: تمل ناڈو میں ’دہی‘ کے نام سے شروع ہونے والا ہندی بمقابلہ علاقائی زبان کا تنازعہ شدت اختیار کر رہا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق چنئی فورٹ ریلوے اسٹیشن کے نام کی تختی پر موجود ہندی حروف کو سیاہ کر دیا گیا۔ پولیس ایسا کرنے والے ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عہدیداران کو ریلوے اسٹیشن کے نام کی تختی خراب کیے جانے کی اطلاع جمعہ کے روز موصول ہوئی۔ رپورت کے مطابق نامعلوم افراد نے نام کی تختی کے تمل اور انگریزی حروف کو برقرار رکھتے ہوئے، ہندی حروف پر کالک پوت دی۔
ریلوے پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور نام کی تختی پر کالک پوتنے کے دو ملزموں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ مسافروں کے مطابق دونوں ملزمان حالت نشہ میں تھے اور مبینہ طور پر ہندی حروف پر سیاہ رنگ لگا رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس کو شرپسندوں کی شناخت کرنا مشکل ہو رہی ہے کیونکہ اسٹیشن پر کئی سی سی ٹی وی کیمرے ٹھیک سے کام نہیں کر رہے۔ چند گھنٹوں کے بعد چنئی فورٹ ریلوے اسٹیشن کے ہندی حروف کے نام کی تختی پر دوبارہ ہندی میں لکھ دیا گیا۔
غور طلب ہے کہ زبان کا یہ تنازہ اس وقت شروع ہوا جب حال ہی میں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کی جانب سے پیکٹ پر ہندی میں ’دہی‘ لکھنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مرکزی حکومت پر ہندی مسلط کرنے کا الزام عائد کیا۔ تمل ناڈو کی سرکاری دودھ پروڈیوسر ایسوسی ایشن آوین نے کہا تھا کہ وہ اپنے پیکٹوں پر ہندی لفظ دہی کی بجائے تامل لفظ ’تائر‘ کا ہی استعمال کرے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی اکائی نے بھی اتھارٹی کے اس نوٹیفکیشن کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر کے اناملائی نے اس نوٹیفکیشن کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم علاقائی زبانوں کو فروغ دینے کے لئے مرکز کی پالیسی کے مطابق نہیں ہے۔ احتجاج بڑھنے کے بعد اتھارٹی نے اس ہدایت کو واپس لے لیا اور دہی کے پیکٹ پر علاقائی لفظ کے استعمال کی اجازت دے دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔