مدھیہ پردیش: یہ ہے ’شیوراج‘، مزدور فیملی کو بیت الخلا میں کیا گیا کوارنٹائن
ریاستی کانگریس نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ”گنا میں ایک مزدور فیملی کو بیت الخلاء میں کوارنٹائن کیا گیا۔ جو لوگ ہر کسی ایشو پر سڑکوں پر اترنے کی دھمکی دیتے تھے، وہ لوگوں کی نظروں سے اتر گئے ہیں۔“
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتیں بھی کندھے سے کندھا ملا کر چل رہی ہیں۔ کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹی پہلے ہی صاف کہہ چکی ہے کہ ایسے وقت میں سیاست نہیں بلکہ مل کر اس وائرس سے نمٹنے کے لیے پالیسی بنانی ہوگی۔ جس کے بعد ہر سطح پر اس وائرس پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جہاں زیادہ کورونا کے معاملے سامنے آئے ہیں وہاں حکومت زیادہ محتاط ہے۔ لیکن ان سب کے بیچ بی جے پی حکمراں ریاست مدھیہ پردیش کے مکھیہ اب بھی کمبھ کرن والی نیند سوئے ہوئے ہیں۔
مدھیہ پردیش میں کورونا کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن پھر بھی شیوراج حکومت کو اس سے فرق پڑتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ شیوراج سنگھ کو یہ بھی نہیں پتہ ہے کہ جن لوگوں میں کورونا کے انفیکشن ہیں، یا جو مشتبہ بھی ہیں، انھیں کوارنٹائن کہاں اور کس طرح کیا جائے۔ شیوراج حکومت کی جانب سے لوگوں کی جان سے کھیلنے کا یہ معاملہ گنا ضلع کا ہے۔ گنا ضلع کے دیوی پورہ گاؤں میں سہاریا قبائلی کنبہ کو مبینہ طور پر ایک اسکول کے بیت الخلاء میں کوارنٹائن کیا گیا۔ الزام ہے کہ راج گڑھ ضلع سے لوٹی اس فیملی کے ساتھ ایسا کیا گیا۔ بیت الخلاء میں کھانے کی تھالی کے ساتھ گھر کے سرپرست بھیا لال کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے اس واقعہ کو لے کر بی جے پی لیڈر جیوترادتیہ سندھیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "یہ گنا کی تصویر ہے جہاں ایک فیملی کو بیت الخلاء میں کوارنٹائن پر رکھا گیا ہے۔ جو لوگ ہر کسی ایشو پر سڑکوں پر اترنے کی دھمکی دیتے تھے، وہ لوگوں کی نظروں سے اتر گئے ہیں۔" الزام ہے کہ بھیا لال سہاریا اپنی بیوی بھوری بائی اور دو بیٹوں کے ساتھ جمعہ کی شام کو اپنے گاؤں دیوی پورہ لوٹے تھے۔ مقامی لوگوں نے انھیں تب تک گاؤں میں گھسنے دینے سے انکار کر دیا جب تک کہ اس پوری فیملی کا کورونا وائرس ٹیسٹ نہیں ہو جاتا۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق فیملی کو پرائمری اسکول میں رات گزارنے کے لیے کہا گیا۔
اتوار کی صبح صحت اور ضلع انتظامیہ کے افسران کی ایک ٹیم اسکول پہنچی۔ اس ٹیم نے بھیا لال سہاریا کو بیت الخلاء کے اندر کھانے کی تھالی کے ساتھ دیکھا۔ ٹیم کے ایک رکن نے تصویر کھینچ کر محکمہ صحت کے نگرانی افسران کو بھیج دی۔ وہی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ ضلع انتظامیہ نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ دیہی لوگوں کی جانب سے گاؤں میں داخلہ نہ دیئے جانے کے بعد فیملی کو ایک اسکول میں رہنے کے لیے کہا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 May 2020, 5:11 PM