کورونا وبا کے درمیان ہندوستان میں مہلک افریقی سوائن فلو کی دستک، 2500 خنزیر ہلاک

آسام حکومت نے بتایا ہے کہ ریاست میں افریقی سوائن فلو کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اب تک سات اضلاع کے 306 گاؤں میں یہ بیماری پھیل گئی ہے۔ اس بیماری سے تقریباً 2500 خنزیروں کی موت بھی ہو چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان سمیت پوری دنیا اس وقت مہلک کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے۔ کورونا سے بچنے کے لیے آج سے ہندوستان میں بھی لاک ڈاؤن-3 کی شروعات ہو چکی ہے، حالانکہ کچھ راحت بھی ہندوستانی باشندوں کو دی گئی ہے۔ ان سب کے درمیان ملک میں ایک اور مہلک بیماری افریقی سوائن فلو نے بھی دستک دے دی ہے۔ اس بیماری نے آسام میں اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ یہ اثر جانوروں پر نظر آ رہا ہے۔ آسام حکومت کے مطابق تقریباً 2500 خنزیروں کی اس فلو یعنی بخار کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔

دراصل اتوار کو آسام حکومت کے مویشی پروری اور مویشی صحت کے وزیر اتل بورا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ریاست میں افریقی سوائن فلو کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اب تک ریاست کے سات اضلاع کے 306 گاؤں میں یہ بیماری پھیلی ہے۔ اس خطرناک بیماری سے اب تک 2500 خنزیروں کی موت ہو چکی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ادارہ برائے قومی ہائی سیکورٹی مویشی مرض نے افریقی سوائن فلو (اے ایس ایف) کی تصدیق کی ہے۔ ملک میں پہلی بار اس بیماری نے دستک دی ہے۔ یہ انفیکشن اتنا خطرناک ہے کہ اس میں متاثرہ خنزیر کی شرح اموات 100 فیصد ہے۔ ان خنزیروں کو بچانے کی پالیسی تیار ہو رہی ہے جو ابھی انفیکشن سے بچے ہوئے ہیں۔ اتل بورا نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت سے منظوری ملنے کے بعد آسام حکومت خنزیروں کو مارنے کی جگہ اس مہلک بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دیگر راستہ اختیار کرے گی۔ انھوں نے بتایا کہ اس بیماری کا کووڈ-19 یعنی کورونا وائرس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔


اس وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں بات کرتے ہوئے اتل بورا نے بتایا کہ افریقی سوائن فلو خنزیر کے گوشت، سلائیوا، خون اور ٹیشو کے ذریعہ پھیلتا ہے۔ اس لیے آسام حکومت خنزیروں کا ٹرانسپورٹیشن روکے گی۔ ہم نے 10 کلو میٹر کے دائرے کو سرویلانس زون میں تبدیل کر رکھا ہے تاکہ وہاں سے خنزیر کہیں دوسری جگہ نہ جائیں۔ بورا نے بتایا کہ اس بیماری کی شروعات اپریل 2019 میں چین کے جیانگ علاقہ کے ایک گاؤں میں ہوئی تھی جو اروناچل پردیش سے ملحق سرحدی علاقہ ہے۔ آسام میں یہ بیماری اسی سال فروری کے آخر میں سامنے آئی اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بیماری چین سے اروناچل ہوتی ہوئی آسام پہنچی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔