کولکاتا میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر عصمت دری اور قتل معاملہ پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت
سماعت کے لیے داخل ایک اور عرضی میں درندگی کی شکار ڈاکٹر کی پہچان ظاہر کرنے پر فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا سے اس کا نام اور فوٹو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے
کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اسپتال میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے پر سپریم کورٹ منگل کو یعنی آج سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی تین رکنی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ازخود نوٹس لیا ہے۔
واضح ہو کہ دو وکیلوں نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھ کر اس معاملے پر ازخود نوٹس لینے کی گزارش کی تھی۔ سپریم کورٹ میں منگل کو ایک اور عرضی سماعت کے لیے فہرست بند کی گئی ہے، جس میں درندگی کی شکار ڈاکٹر کی پہچان ظاہر کرنے پر فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا سے اس کا نام اور فوٹو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، دو اور مداخلت کی عرضیاں داخل کی گئی ہیں جن میں موقف رکھنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔ ایک عرضی دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن (ڈی ایم اے) نے داخل کی ہے، جس میں کولکاتا معاملہ کی فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسپتالوں اور صحت مراکز میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے اور انہیں سنٹرل کنٹرول روم سے لنک کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ دوسری مداخلت کی عرضی فیڈریشن آف ایسوسی ایشن آف میڈیکل کنسلٹنٹس آف انڈیا (ایف اے ایم سی آئی) نے داخل کی ہے جس میں ڈاکٹروں اور صحت ملازمین کے تحفظ کے لیے فکر مندی کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان دونوں عرضی کنندگان کی طرف سے منگل کو ہونے والی سماعت میں اپنے معاملوں کا ذکر کیا جاسکتا ہے۔
غور طلب رہے کہ کولکاتا میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ درندگی کے بعد ایک بار پھر ڈاکٹروں کے تحفظ کا معاملہ گرم ہو گیا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ میں پانچ سال قبل بھی ڈاکٹروں کے تحفظ سے متعلق عرضی داخل ہوئی تھی، جو ابھی تک التوا میں ہے۔ یہ عرضی فیڈریشن آف ہیلتھ کیئر پرووائیڈرس (انڈیا)، تمل ناڈو کی طرف سے داخل ہوئی تھی۔ 6 ستمبر 2019 کو سپریم کورٹ نے اس عرضی پر مرکزی حکومت اور دیگر فریقوں کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا آخری حکم 19 ستمبر 2022 کا ہے جو کہتا ہے کہ عرضی کو 2023 میں فروری کے تیسرے ہفتہ میں مستقل سماعت کے دن لگایا جائے لیکن کمپیوٹر پر دکھائی دے رہے کیس اسٹیٹس میں اس کے بعد کیس کی کوئی تاریخ یا حکم نظر نہیں آ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔