یہ بجٹ کمپنیوں کو منافع پہنچانے والا، کسانوں کو اس سے زیادہ فائدہ ہونے والا نہیں: راکیش ٹکیت

مرکزی بجٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’انھیں (مرکزی حکومت کو) یہ بجٹ کاغذوں پر ٹھیک لگتا ہوگا، لیکن زمینی سطح پر اس سے کسانوں کو کسی طرح کا فائدہ نہیں ہونے والا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>راکیش ٹکیت، تصویر آئی اےاین ایس</p></div>

راکیش ٹکیت، تصویر آئی اےاین ایس

user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کیے گئے عام بجٹ 25-2024 کو کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے مایوس کن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زمینی سطح پر اس بجٹ سے کسانوں کو کسی طرح کا فائدہ پہنچنے والا نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فصلوں کی مناسب قیمت دے تاکہ کسانوں کے مسائل کچھ کم ہوں۔

بجٹ پر اپنی ناخوشی ظاہر کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’انھیں (مرکزی حکومت کو) یہ بجٹ کاغذوں پر ٹھیک لگتا ہوگا، لیکن زمینی سطح پر اس سے کسانوں کو کسی طرح کا فائدہ نہیں ہونے والا۔ کمپنیوں کو اس سے منافع ضرور ہوگا۔‘‘ راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ جو آرگینک یا نیچورل فارمنگ کی بات بجٹ میں کی گئی ہے، اس کے لیے کوئی این جی او، کمپنی یا پھر کوئی ادارہ ہوگا جو یہ کام لے گا اور کہے گا کہ ہم نے اتنے کسانوں کو زراعت کرنا سکھایا۔ وہ ادارہ کسانوں کو سکھانے میں آئے خرچ کو بتائے گا۔ مطلب یہ ہے کہ براہ راست فائدہ این جی او، کمپنی یا متعلقہ ادارہ کو ملے گا۔


راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر کسانوں کو فائدہ پہنچانا ہے تو اس کی فصلوں کی پوری قیمت ادا کرنی ہوگی۔ اس کے لیے خاص التزام کرنا ہوگا۔ کسانوں کو زراعت کے لیے مفت میں پانی، مفت بجلی اور سستی کھاد چاہیے۔ کسانوں کے لیے زراعت کی مشینوں پر جی ایس ٹی کم کرنا چاہیے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کسانوں کی صحت کے لیے کیا کیا گیا، ان کے لیے مفت تعلیم کا انتظام بھی کیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔