بہار میں اب نہیں ہوگی آکسیجن سلنڈر کی کمی، دو اسپتالوں میں آکسیجن مینوفیکچرنگ شروع

بھاگلپور میڈیکل کالج کے ساتھ دیگر میڈیکل کالجوں کو کووڈ ڈیڈیکیٹیڈ اسپتال میں تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور پٹنہ کے پی ایم سی ایچ اور این ایم سی ایچ میں آکسیجن مینوفیکچرنگ پلانٹ شروع کر دیا گیا ہے

علامتی تصویر یو این آئی
علامتی تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

پٹنہ: ملک میں کورونا کی دوسری لہر سے پیدا ہوئے بحران کے درمیان بہار میں متاثرین کے علاج اور آکسیجن کی سپلائی کیلئے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت نے آج واضح کیاکہ بھاگلپور میڈیکل کالج کے ساتھ ہی دیگر میڈیکل کالجوں کو کووڈ ڈیڈیکیٹیڈ اسپتال میں تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور پٹنہ کے پی ایم سی ایچ اور این ایم سی ایچ میں آکسیجن مینوفیکچرنگ پلانٹ شروع کر دیا گیا ہے۔

صحت محکمہ کے پرنسپل سکریٹری پرتیہ امرت نے ریاست میں کورونا کی حالیہ صورتحال کی جانکاری شیئر کرنے کیلئے جمعہ کو ویڈیوکانفرنسنگ کے توسط سے منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایاکہ بہار میں کورونا انفیکشن کے معاملے کافی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں متاثرین کی بہتر دیکھ بھال اور علاج کو یقینی بنانے کیلئے بھاگلپور جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اسپتال ( جے ایل این ایم سی ایچ ) کے علاوہ ریاست کے دیگر میڈیکل کالج اسپتالوں کو بھی کووڈ۔ ڈیڈیکٹیڈ اسپتال میں تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا گیاہے۔


امرت نے کہاکہ ریاست میں کورونا متاثرین کو آکسیجن سلینڈر نہیں مل پانے کی اطلاع کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہے اور دارالحکومت پٹنہ کے پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال ( پی ایم سی ایچ ) اور نالندہ میڈیکل کالج اسپتال میں آکسیجن مینوفیکچرنگ پلانٹ شروع کیا گیا ہے۔ ہر ایک پلانٹ کی آکسیجن پیدواری صلاحیت 250 لیٹر فی منٹ ہے۔ ان کے علاوہ ریاست کے دیگر سات میڈیکل کالج اسپتال میں بھی جلد ہی آکسیجن مینو فیکچرنگ پلانٹ شروع کر دیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آکسیجن سپلائی کے تعلق سے حکومت کوشاں ہے کہ حالات پوری طرح سے قابو میں ہو ں۔

صحت محکمہ پرنسپل سکریٹری نے بتایاکہ ریاست میں چودہ کمپنیاں آکسیجن کی سپلائی کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ جھارکھنڈ کے بوکارو اور اڈیشہ کے راﺅر کیلا کی کمپنی آئی این او ایکس لنڈے انڈیا سے بھی آکسیجن کی سپلائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ امرت نے بتایاکہ پٹنہ میں انفیکشن کے تیزی سے بڑھ رہے معاملوں کے درمیان پازیٹیو لوگوں کو خصوصی سہولیات مہیا کرانے کیلئے راجندر نگر آئی ہاسپیٹل میں کل سے 100 بیڈ کا نظم شروع کر دیاجائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ اس کے ساتھ ہی متاثرین کیلئے پٹنہ میں میدانتا ہاسپیٹل میں آئند ہ ایک سے دو دن میں 50 بیڈ کی سہولیات مہیا کرادی جائے گی۔


پرنسپل سکریٹری نے بتایاکہ ان کے علاوہ پٹنہ کے باڑھ سب ڈویژنل اسپتال میں 30 بیڈ، ڈی ایف آئی، پٹنہ میں 50 بیڈ، ڈائٹ سینٹر باڑھ میں 50 بیڈ، ٹریننگ سینٹر، کھری موڑ پالی روڈ میں 100 بیڈ، مسوڑھی سب ڈویژنل اسپتال میں 30 بیڈ اور رادھا سوامی ست سنگ اسپتال میں 50 بیڈ کا نظم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن متاثرین کے پاس آئیسولیٹ ہونے کی جگہ نہیں ہے وہ ان مراکز میں جاکر آئیسولیٹ ہوسکتے ہیں۔

امرت نے یہ بھی بتایاکہ پٹنہ کے پاٹلی پتر اشوک میں 137 بیڈ کا نظم کیا جارہاہے۔ اس کے علاوہ بیٹا کے ای ایس آئی سی اسپتال کی سہولیات کا استعمال کرنے سے متعلق مرکزی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے۔ امید ہے کہ آج شام تک اس کی اجازت مل جائے گی۔ اس کے بعد کووڈ کے خلاف جنگ میں یہاں کے ڈاکٹروں کی بھی خدمات لی جا سکیں گی۔ اس اسپتال میں 50 بیڈ دستیاب ہیں اور آگے اس کی تعداد بڑھائی جائے گی۔


پرنسپل سکریٹری نے کہاکہ ریاست میں ایسا انتظام کیاجارہاہے کہ کس اسپتال یا کووڈ سینٹر میں کتنے بیڈ دستیاب ہیں اس کی جانکاری لوگوں کو مل سکے۔ انہوں نے بتایاکہ اس سے متعلق سبھی ضلع مجسٹریٹوں کو بھی ہدایتیں دی گی ہیں۔ انھوں نے ریمڈسیور انجکشن کے بارے میں بتایاکہ حکومت اس کی دستیابی یقینی بنانے پر غور کر رہی ہے۔ ریاست کے میڈیکل کالج اسپتالوں میں یہ انجکشن دستیاب کرانے کیلئے مستعدی سے کوشش کی جارہی ہیں۔ اسے پرائیوٹ اسپتالوں میں بھی دستیاب کرانے کیلئے کام چل رہاہے۔ انہوں نے بتایاکہ ریمڈ یسیور کی 1000 وائل پٹنہ پہنچی ہے۔

پرنسپل سکریٹری نے ریاست میں ٹیکوں کی دستیابی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ آج دو لاکھ کووی شیلڈ ویکسین پٹنہ پہنچی ہے اور کل اور دو لاکھ 60 ہزار ٹیکے آجائیں گے۔ انہوں نے کو ویکسین اور کووی شیلڈ کے بہتر اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر کہاکہ دونوں ویکسین اپنے ہی ملک میں بنائے گئے ہیں۔ ٹیسٹیڈ اور محفوظ ہیں اور کو۔ ویکسین کے کم اور کووی شیلڈ کے زیادہ سائیڈ ایفکٹ سے متعلق جو باتیں کہی جارہی ہیں وہ صرف غلط فہمیاں ہیں۔


امرت نے لوگوں سے کورونا کی روک تھام کیلئے جاری رہنما اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کورونا کی دوسری لہر میں بچوں کے ساتھ ہی 20 سے 40 سال عمر کے لوگوں میں انفیکشن کا خطرہ زیادہ دیکھاجارہاہے۔ پچھلے سال کنبہ کاکوئی ایک رکن متاثر ہوتا تھا ت ودیگر اراکین محفوط رہ جاتے تھے لیکن اس بار کوئی ایک بھی متاثرہوتا ہے تو اس سے پورا کنبہ پازیٹیو ہورہاہے۔ انہوں نے پٹنہ کے آل انڈیا انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنس ( ایمس) میں ساڑھے تین ماہ کے بچے کے متاثر ہونے کی بھی مثال پیش کی اور کہاکہ اس معاملے میں بچے کی ماں کی رپورٹ منفی تھی۔ اس لئے سبھی کو زیادہ سے زیادہ محتاط اور بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔