88 دن میں 58 لاکھ خوراک کی بربادی، آخر کورونا پر کیسے ہوگا کنٹرول!

کووی شیلڈ کے ایک وائل میں 10 لوگوں کی خوراک ہوتی ہے، جبکہ کوویکسن کے ایک وائل میں 20 خوراک ہوتی ہے۔ ایک بار وائل کھل جاتا ہے تو چار گھنٹے کے اندر سبھی خوراک کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔

کورونا ویکسین / یو این آئی
کورونا ویکسین / یو این آئی
user

تنویر

ہندوستان میں کورونا وائرس نے ایک بار پھر تباہی کا عالم پیدا کر دیا ہے۔ روزانہ دو لاکھ سے زائد نئے کیسز سامنے آنے لگے ہیں اور مرکزی و ریاستی حکومتیں ٹیکہ کاری کی رفتار تیز کرنے پر توجہ دے رہی ہیں۔ لیکن اس درمیان یہ افسوسناک خبر سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 88 دنوں میں تقریباً 58 لاکھ کورونا ویکسین کی خوراک برباد ہو گئی ہے۔ یہ خبر افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ فکر انگیز بھی ہے، کیونکہ ایک طرف لوگ ویکسین کے لیے ہفتوں-مہینوں انتظار کر رہے ہیں اور دوسری طرف لاکھوں کی تعداد میں ویکسین کی بربادی ہو رہی ہے۔

ریاستوں میں ٹیکہ کاری کی تازہ تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں کورونا ٹیکہ کاری کے دوران مختلف ریاستوں میں ٹیکے کی 58 لاکھ سے بھی زائد خوراکیں برباد ہوئی ہیں۔ مرکزی حکومت نے فی خوراک 150 روپے کی شرح سے انھیں خریدا تھا، یعنی 88 دن میں حکومت کو 87 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 58 لاکھ 36 ہزار 592 خوراک برباد ہوئے ہیں جن کی قیمت تقریباً 87.55 کروڑ روپے ہے۔ مرکزی ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن کا کہنا ہے کہ کچھ ریاستوں میں ٹیکہ برباد ہونے کی شرح 9-8 فیصد تک ہے، جو فکر کا باعث ہے۔ گزشتہ 35 دن میں پانچ بار ریاستوں کو اس کے لیے سخت ہدایتیں دی جا چکی ہیں۔


بتایا جاتا ہے کہ کووی شیلڈ کے ایک وائل میں 10 لوگوں کی خوراک ہوتی ہے، جب کہ کوویکسن کے ایک وائل میں 20 خوراک ہوتی ہے۔ ایک بار وائل کھل جاتا ہے تو چار گھنٹے کے اندر سبھی خوراک کا استعمال ضروری ہے۔ لیکن ٹیکہ کاری مراکز پر دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ایک ایک وائل کی چار سے پانچ خوراک برباد ہو رہی ہے۔ سب سے زیادہ کورونا متاثر ریاست مہاراشٹر میں ہی اب تک دی گئی 1.06 کروڑ خوراکوں میں سے 90 لاکھ کا استعمال ہوا، جب کہ پانچ لاکھ سے زائد خوراکیں برباد ہوئیں۔ اس وجہ سے مہاراشٹر میں ہی تقریباً ساڑھے سات کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیرالہ کو چھوڑ کر دیگر کسی بھی ریاست میں ٹیکہ برباد ہونے کی شرح صفر تک نہیں پہنچی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔