’ممبئی شمال مغرب لوک سبھا سیٹ سے کامیاب امیدوار کو حلف لینے سے روکا جائے‘، ہندو سماج پارٹی کے امیدوار کا مطالبہ

بھرت شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ نیسکو کاؤنٹنگ سینٹر میں بے ضابطگیوں اور دھاندلی کی سنگین شکایات کے پیشِ نظر رویندر وائیکر کو آرٹیکل 99 کے تحت رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف لینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>روندر وائیکر / آئی اے این ایس</p></div>

روندر وائیکر / آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

لوک سبھا انتخاب میں ممبئی کے شمال مغرب لوک سبھا سیٹ سے کامیاب ہونے والے امیدوار کے حلف لینے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مطالبہ اسی لوک سبھا سیٹ سے ہندو سماج پارٹی کے شکست کھانے والے امیدوار بھرت شاہ نے لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کو ایک نوٹس بھیج کر کیا ہے۔ اپنے نوٹس میں انہوں نے شیوسینا (شندے گروپ) کے کامیاب ہونے والے امیدوار روندر وائیکر کی حلف برداری پر روک لگانے کی مانگ کی ہے۔

ہندو سماج پارٹی کے امیدوار بھرت شاہ نے اپنے وکیل کے ذریعے بھیجے گئے نوٹس میں ووٹوں کی گنتی میں مبینہ بے ضابطگیوں کی بنیاد پر وائیکر کے انتخاب کو چیلنج کیا ہے۔ وائیکر کو 4 جون کی رات دیر گئے ممبئی شمال مغرب لوک سبھا حلقے میں گورگاؤں ایسٹ میں نیسکو سینٹر میں ووٹوں کی گنتی کے دوران کافی تناؤ کے بعد فاتح قرار دیا گیا تھا۔ شاہ نے نوٹس میں کہا ہے کہ نیسکو کاؤنٹنگ سینٹر میں بے ضابطگیوں اور دھاندلی کی سنگین شکایات کے پیشِ نظر رویندر وائیکر کو آرٹیکل 99 کے تحت رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف لینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

بھرت شاہ نے نوٹس میں کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے بعد وائیکر کو 452,644 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا، جب کہ ان کے قریب ترین حریف شیو سینا (یو بی ٹی) کے امول کیرتیکر کو 452,596 ووٹ ملے۔ روندر وائیکر کے قریبی رشتہ دار کے کاؤنٹنگ سینٹر کے اندر موبائیل فون کااستعمال کرتے ہوئے پائے جانے پر شاہ نے ریٹرننگ افسر کے پاس شکایت درج کرائی تھی، اسی کے ساتھ ونرائی پولیس اسٹیشن میں بھی ایک ایف آئی آر درج کرائی گئی۔


ہندو سماج پارٹی کے امیدوار بھرت شاہ کے نوٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شیوسینا کے صدر اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے رشتہ دار منگیش وی پنڈیلکر موبائل فون کا استعمال کر رہے تھے جو مبینہ طور پر ای وی ایم سے جڑا ہوا تھا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ پنڈیلکر کے موبائل فون کا استعمال اس شام ای وی ایم کو ان لاک کرنے کے لیے او ٹی پی جنریٹ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ پولیس نے پنڈیلکر کا موبائل فارنسک جانچ اور فنگر پرنٹ کے لیے بھیج دیا ہے۔ اس کے علاوہ کاؤنٹنگ سینٹر کے اندر موجود سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی جانچ کی گئی ہے۔

پولیس کو سروس ووٹروں کے لیے الیکٹرانکلی ٹرانسمیٹڈ پوسٹل بیلٹ سسٹم (ای ٹی پی بی ایس) بھی ملا ہے، جس کا استعمال ای وی ایم کے بعد کیا جا تا ہے۔ بھرت شاہ نے نوٹس میں الزام لگایا ہے کہ پوسٹل بیلٹ سسٹم کو کھولنے کے لیے اسی موبائل فون کا استعمال کیا اور ایک او ٹی پی جنریٹ کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کیرتیکر ای وی ایم گنتی کے دوران آگے تھے لیکن ای ٹی پی بی ایس کی گنتی کے بعد وہ پیچھے ہو گئے اور وائیکر کو صرف 48 ووٹوں سے فاتح قرار دیا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب ای وی ایم کے ذریعے دھوکہ دہی کے مخصوص عمل کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے پیش نظر بھرت شاہ نے کہا ہے کہ وائیکر کو رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف لینے کی اجازت دینا مناسب نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔