پورے کشمیر کو تا حکم ثانی ’ریڈ زون‘ متصور کیا جائے گا: صوبائی کمشنر
صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کہا ہے کہ ہم اس وقت پابندیوں میں نرمی لانے کے متحمل نہیں ہیں لہٰذا وادی کے تمام دس اضلاع کو تا حکم ثانی ریڈ زونز متصور کیا جائے گا۔
سری نگر: مرکزی وزارت صحت کی طرف سے صرف چار اضلاع ہی ریڈ زون کے زمرے میں لانے کے باوصف انتظامیہ نے وادی کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں ریڈ زون جیسی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک گیر لاک ڈاؤن میں پیر سے مزید دو ہفتوں کی توسیع کے تناظر میں اور یہاں کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر لیا گیا ہے۔
دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس حوالے سے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: 'مرکزی حکومت کو طویل پیچدار حکمنامے جاری کرنے سے پریشان کیوں نہیں ہونا چاہیے۔ وہ مقامی انتظامیوں کے پابند نہیں ہیں'۔ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کہا ہے کہ پابندیاں نافذ کرنے اور احتیاطی تدابیر برتنے کے تناظر میں ریڈ زونوں اور گرین زونوں میں انتہائی کم فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت پابندیوں میں نرمی لانے کے متحمل نہیں ہیں لہٰذا وادی کے تمام دس اضلاع کو تا حکم ثانی ریڈ زونز متصور کیا جائے گا۔
موصوف صوبائی کمشنر نے کہا کہ ہمارے یہاں صرف ضلع پلوامہ گرین زون کی درجہ بندی میں آیا ہے لیکن اس ضلع میں بھی کچھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت صحت نے وادی کے چار اضلاع سری نگر، بانڈی پورہ، شوپیاں اور اننت ناگ کو 'ریڈ زون' قرار دیا ہے۔ ضلع پلوامہ کو 'گرین زون' جبکہ دیگر پانچ اضلاع کولگام، بارہمولہ، بڈگام، کپواڑہ اور گاندربل کو 'آرینج زون' کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
صوبہ جموں میں کسی بھی ضلع کو ریڈ زون قرار نہیں دیا گیا ہے۔ جموں کے سات اضلاع جموں، سانبہ، کٹھوعہ، ریاسی، اودھم پور، رام بن، راجوری کو 'آرینج زون' جبکہ پونچھ، ڈوڈہ اور کشتواڑ کو 'گرین زون' قرارد دیا گیا ہے۔ لداخ یونین ٹریٹری کو بطور کلی 'آرینج زون' کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔