بھوج شالہ کی سروے رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش، 22 جولائی کو ہوگی سماعت

بھوج شالہ میں منگل کو پوجا کی جاتی ہے اور جمعہ کو نماز پڑھی جاتی ہے۔ ہائی کورٹ نے اس کا اے ایس آئی کے ذریعے سروے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ یہ سروے 22 مارچ سے 27 جون تک جاری رہا۔

<div class="paragraphs"><p>بھوج شالہ / آئی اے این ایس</p></div>

بھوج شالہ / آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں واقع بھوج شالہ کی سروے رپورٹ آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے پیر (15 جولائی) کو ہائی کورٹ  کی اندور بنچ کو سونپ دی ہے۔ یہ سروے اس بات کا جائزہ لینے کے لیے تھا کہ آیا بھوج شالہ مسجد ہے یا مندر۔ اس معاملے کی سماعت اب 22 جولائی کو ہوگی۔

بھوج  شالہ کے مندر و مسجد کے حوالے کافی عرصہ سے تنازع جاری ہے، یہاں منگل کو پوجا کی جاتی ہے اور جمعہ کو نماز پڑھی جاتی ہے۔ یہ تنازعہ جب ہائی کورٹ کی اندور بنچ تک پہنچا تو ہائی کورٹ نے اس کا اے ایس آئی کے ذریعے سروے کرنے کی ہدایت دی۔ اے ایس آئی نے 22 مارچ سے سروے شروع کیا جو 27 جون تک جاری رہا۔ یہ سروے کل 98 دنوں تک کیا گیا۔ اے ایس آئی کی درخواست پر ہائی کورٹ نے 10 دن کا اضافی وقت دیا تھا۔


اے ایس آئی نے سروے کے دوران کھدائی کی، جس کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار (جی پی آر) اور گلوبل سسٹم (جی پی ایس) کی مدد لی گئی ہے۔ اس سروے کے دوران اے ایس آئی کو 1700 سے زائد باقیات ملی ہیں۔ بھوج شالہ کے مندر ہونے کا دعویٰ کرنے والے ’بھوج شالہ مکتی یگیہ‘ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سروے کے دوران اے ایس آئی کو جو باقیات ملے ہیں، وہ بھوج شالہ کے مندر کے ہونے کا ثبوت ہیں۔ ملنے والی 37 مورتیوں میں کرشن، ہنومان، شیوا، برہما، واگ دیوی، گنیش، پاروتی، بھیروناتھ وغیرہ کی مورتیاں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔