سی اے اے کے خلاف عرضداشتوں پر سپریم کورٹ میں 19 مارچ کو ہوگی سماعت

سپریم کورٹ میں سی اے اے کے خلاف دو سو سے زائد عرضداشتیں داخل ہیں، ان تمام عرضداشتوں میں اس قانون کی مختلف دفعات کو چیلنج کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 (سی اے اے) پر روک لگانے کے لیے داخل عرضداشتوں پر سماعت سے اتفاق کرتے ہوئے اس کے لیے 19 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے روبرو اس کی مسئلے کی اہمیت کا ذکر کیا جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ اگلے ہفتے سماعت کے لیے درج کر دیا جائے گا اور 19 مارچ کی تاریخ مقرر کی۔

سی اے اے  کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے کئی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ سی اے اے کو چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں میں سے ایک انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف اس وقت تک کوئی تعزیری کارروائی نہ کی جائے جب تک کہ سپریم کورٹ اس تعلق سے داخل عرضداشتوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے کوئی فیصلہ نہیں کر دیتا ہے۔


عرضداشت میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مرکز کو ہدایت دے کہ وہ مسلمانوں کو بھی شہریت کے لیے درخواست دینے اور ان کی اہلیت کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دے۔ ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا نے بھی ایک الگ درخواست دائر کی ہے جس میں شہریت (ترمیمی) رولز 2024 پر روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ پہلے ہی سی اے اے کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں پر غور کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ 2019 سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی دو سو سے زیادہ عرضداشتوں میں سی اے اے کی مختلف دفعات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سی اے اے کو دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، لیکن مرکزی حکومت نے پیر کو اس کا نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان میں داخل ہونے والے غیر مسلم پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے لیے ہے۔ اس قانون کے تحت ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی برادریوں کے لوگوں کوہندوستانی شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمانوں کو اس سے علاحدہ رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔