الیکٹورل بانڈ سے انکشاف! جن کمپنیوں پر چھاپے پڑے انہوں نے دیا عطیہ، جنہیں دھندا ملا انہوں نے بھی دیا چندہ

الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد کانگریس نے کہا کہ یہ ڈیٹا مفاد کے بدلے مفاد، ہفتہ وصولی، رشوت ستانی اور جعلی کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ جیسے بی جے پی کے حربوں کا پردہ فاش کرتا ہیں

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکٹورل بانڈز سے متعلق ڈیٹا کو اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کے بعد کانگریس پارٹی نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے اس حوالہ سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا، ’’الیکٹورل بانڈز سے متعلق معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد سے یہ پہلا تجزیہ ہے، جسے ایس بی آئی نے انتخابات کے بعد تک ملتوی کرنے کی کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد کل رات عام کیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ 1300 سے زیادہ کمپنیوں اور افراد نے انتخابی بانڈ کی شکل میں عطیہ کیا ہے جس میں 2019 سے بی جے پی کو حاصل شدہ 6000 کروڑ روپے سے زیادہ کا عطیہ بھی شامل ہے۔ اب تک، الیکٹورل بانڈ کا ڈیٹا بی جے پی کی کم از کم 4 کرپٹ پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے:

1۔ چندہ دو، دھندا لو!

ایسی کئی کمپنیوں کے معاملات ہیں جنہوں نے الیکٹورل بانڈ عطیہ کیے ہیں اور جلد ہی حکومت سے بہت زیادہ فوائد حاصل کیے ہیں۔

الف۔ میگھا انجینئرنگ اینڈ انفرا نے 800 کروڑ روپے سے زیادہ الیکٹورل بانڈ میں دئے۔ اپریل 2023 میں، اس نے 140 کروڑ روپے کا عطیہ دیا اور صرف ایک ماہ بعد اسے 14400 کروڑ روپے کا تھانے-بوریولی ٹوئن ٹنل پروجیکٹ حاصل ہو گیا۔

ب۔ جندل اسٹیل اینڈ پاور نے 7 اکتوبر 2022 کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے 25 کروڑ روپے عطیہ کئے اور صرف 3 دن بعد 10 اکتوبر 2022 کو گارے پالما 4/6 کوئلے کی کان حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔


2۔ ہفتہ وصولی:

بی جے پی کی ہفتہ وصولی کی پالیسی بہت آسان ہے - ای ڈی/سی بی آئی/آئی ٹی کے ذریعے کسی کمپنی پر چھاپہ ماریں اور پھر کمپنی کی حفاظت کے لیے ہفتہ (عطیہ) کا مطالبہ کریں۔ سرفہرست 30 عطیہ دہندگان میں سے کم از کم 14 پر چھاپے مارے گئے ہیں۔

الف۔ اس سال کے شروع میں ایک تحقیقات سے پتہ چلا کہ ای ڈی/سی بی آئی/آئی ٹی کے چھاپوں کے بعد کمپنیوں کو انتخابی ٹرسٹ کے ذریعے بی جے پی کو چندہ دینے پر مجبور کیا گیا۔ ہیٹرو فارما اور یشودا ہسپتال جیسی کئی کمپنیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے چندہ دیا ہے۔

ب۔ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے دسمبر 2023 میں شرڈی سائی الیکٹریکلز پر چھاپہ مارا اور جنوری 2024 میں انہوں نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے 40 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

ت: فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹلز نے 1200 کروڑ روپے سے زیادہ کا عطیہ دیا ہے، جو اسے ڈیٹا میں اب تک کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ بناتا ہے۔ آپ کرونولوجی کو سمجھیں:

2 اپریل 2022: ای ڈی نے فیوچر پر چھاپہ مارا اور 5 دن بعد (7 اپریل) اس نے الیکٹورل بانڈز میں 100 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

اکتوبر 2023: آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے فیوچر پر چھاپہ مارا، اور اسی مہینے اس نے الیکٹورل بانڈز میں 65 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

3۔ رشوت لینے کا نیا طریقہ:

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنیوں نے مرکزی حکومت سے کچھ مدد ملنے کے فوراً بعد الیکٹورل بانڈز کے ذریعے حق ادا کر دیا ہے۔

الف۔ ویدانتا کو 3 مارچ 2021 کو رادھیکاپور ویسٹ پرائیویٹ کوئلے کی کان ملی، اور پھر اپریل 2021 میں اس نے الیکٹورل بانڈز میں 25 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔


میگھا انجینئرنگ اینڈ انفرا کو اگست 2020 میں 4500 کروڑ روپے کا زوجیلا ٹنل پروجیکٹ ملا، پھر اکتوبر 2020 میں اس نے الیکٹورل بانڈز میں 20 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

ت۔ میگھا نے دسمبر 2022 میں بی کے سی بلٹ ٹرین اسٹیشن کا ٹھیکہ حاصل کیا اور اسی مہینے میں 56 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

4۔ شیل کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ:

الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے اس پابندی کو ہٹا دیا کہ کمپنی کے منافع کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ عطیہ کیا جا سکتا ہے، جس سے شیل کمپنیوں کے لیے کالے دھن کو عطیہ کرنے کی راہ ہموار ہو گئی۔ کئی مشکوک معاملات ہیں، جیسے کہ کوئیک سپلائی چین لمیٹڈ کی طرف سے 410 کروڑ روپے کا عطیہ، یہ ایک ایسی کمپنی ہے جس کا مکمل شیئر کیپٹل ایم او سی اے فائلنگ کے مطابق صرف 130 کروڑ روپے ہے۔

ایس بی آئی کے ذریعہ فراہم کردہ ڈیٹا اپریل 2019 سے شروع ہوتا ہے لیکن ایس بی آئی نے مارچ 2018 میں بانڈز کی پہلی قسط فروخت کی۔ اس کی وجہ سے 2500 کروڑ روپے کے بانڈز کا ڈیٹا غائب ہے۔ مارچ 2018 سے اپریل 2019 تک ان گمشدہ بانڈز کا ڈیٹا کہاں ہے؟ مثال کے طور پر، بانڈ کی پہلی قسط میں بی جے پی کو 95 فیصد چندہ حاصل ہوا۔ بی جے پی کس کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے؟

جیسے جیسے انتخابی بانڈ کے اعداد و شمار کا تجزیہ آگے بڑھے گا، بی جے پی کی بدعنوانی کے اس طرح کے کئی معاملے واضح ہوتے جائیں گے۔ ہم یونیک (منفرد) بانڈ آئی ڈی نمبرز کا بھی مطالبہ کرتے رہیں گے تاکہ ہم عطیہ دہندگان کو وصول کنندگان کے ساتھ درست طریقے سے ملا سکیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔