دہلی میں پانی کے بحران سے متعلق سپریم کورٹ نے سنایا اہم فیصلہ، ہماچل کو 137 کیوسک پانی چھوڑنے کا حکم

جسٹس پی کے مشرا اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی تعطیل بنچ نے کہا کہ ہماچل پردیش حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے اور وہ اس کے پاس دستیاب اضافی پانی چھوڑنے کو تیار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی میں پانی کے بحران سے عوام پریشان ہے۔ اس ضمن میں آج سپریم کورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ سنایا۔ جمعرات کے روز عدالت عظمیٰ نے ہماچل پردیش کو 137 کیوسک اضافی پانی چھوڑنے کی ہدایت دی ہے تاکہ دہلی کی مشکلات کم ہوں۔ عدالت نے کہا کہ ہماچل پردیش کی طرف سے چھوڑے گئے اضافی پانی کی روانی کو ہریانہ آسان بنائے۔ ساتھ ہی عدالت نے دہلی سے کہا کہ کسی بھی طرح پانی کی بربادی نہ ہونے پائے۔

جسٹس پی کے مشرا اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی تعطیل بنچ نے پانی بحران معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش حکومت کو کسی طرح کا اعتراض نہیں ہے اور وہ اس کے پاس دستیاب اضافی پانی چھوڑنے کو تیار ہے۔ عدالت نے ہماچل پردیش کو 7 جون کو اضافی پانی چھوڑنے کی ہدایت دی، ساتھ ہی اسے ہریانہ کو پہلے اس کی جانکاری دینی ہوگی۔ سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ پانی پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 10 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔


دراصل سپریم کورٹ دہلی حکومت کی ایک عرضی پر سماعت کر رہا ہے۔ اس میں اس نے پانی بحران سے نمٹنے کے لیے قومی راجدھانی کو ہماچل پردیش کی طرف سے دستیاب کرائے جانے والے اضافی پانی معاملہ پر ہریانہ کو کچھ اہم ہدایت دینے کی گزارش کی ہے۔ اسی تعلق سے عدالت عظمیٰ نے ہماچل کو اضافی پانی چھوڑنے کی ہدایت دینے کے ساتھ ساتھ ہریانہ سے کہا ہے کہ وہ اس پانی کے دہلی پہنچنے کی راہ کو آسان بنائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔