سپریم کورٹ نے تعطیلات پر اپنی تنقید پر مایوسی کا اظہار کیا، کہا- ’تعطیلات کے باوجود نصف شب تک کام کر رہے!‘

سپریم کورٹ نے تعطیلات کے حوالے سے ججوں پر تنقید کرنے والے لوگوں کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے کہا کہ تعطیلات کے باوجود وہ نصف شب تک کام کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے تعطیلات پر ججوں پر تنقید کرنے والے لوگوں کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے کہا کہ چھٹیوں کے دوران بھی وہ آدھی رات تک درخواستیں پڑھتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں تنقید برداشت کرنی پڑتی ہے!

جب سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو راحت دینے سے انکار کیا تو ان کے وکیل کپل سبل نے ایک درخواست کی، جس کے بعد یہ بحث شروع ہوئی۔ سبل نے سورین کی ضمانت پر ہائی کورٹ سے 4 ہفتوں کے اندر فیصلہ سنانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا۔ ججوں نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے کام کاج کو کنٹرول نہیں کرتے۔


جسٹس شرما نے کہا کہ زیادہ تر ہائی کورٹ ایسے مقدمات کی ترجیحی بنیادوں پر سماعت کرتے ہیں۔ جج اپنا کام کرتے ہیں لیکن لوگ تنقید کرتے ہوئے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے وابستہ ایک شخص نے گزشتہ ہفتے چھٹیوں پر ایک بڑا مضمون لکھا ہے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دیتا کہ حکومت خود اپنی عرضی کتنی دیر سے داخل کرتی ہے۔

جسٹس دتہ نے کہا کہ ’’زیادہ تر مقدمات میں سماعت اسی وقت ممکن ہو پاتی ہے جب عدالت حکومت کی تاخیر کو معاف کر دیتی ہے۔ ججوں کے بارے میں کچھ بھی کہنا آسان ہے کیونکہ وہ جواب نہیں دے سکتے، انہیں صرف سننا ہے۔ ہندوستان میں عدلیہ سب سے زیادہ کام کرتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔