جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا عمل شروع، ای سی کا انتخابی نشانات سے متعلق فیصلے کا اعلان

بی جے پی نے 18 جون 2019 کو پی ڈی پی حکومت سے حمایت واپس لے لی جس کے بعد محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس کے بعد سے جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

تصویر: آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے سکریٹری جے دیو لاہڑی نے ایک پریس نوٹ میں کہا ہے کہ کمیشن نے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کی اسمبلی کے انتخابات کے لیے انتخابی نشان (ریزرویشن اور الاٹمنٹ) آرڈر 1968 کے پیرا 10بی کے تحت مشترکہ نشان کی الاٹمنٹ کی درخواستوں کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کی عوام کو جلد ہی ’جمہوری طور پر منتخب حکومت‘ ملے گی۔ یہاں گزشتہ اسمبلی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے، جس کے بعد مفتی محمد سعید کی قیادت میں بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت برسراقتدار آئی تھی۔ 2016 میں مفتی محمد سعید کی موت کے بعد اتحاد کی قیادت ان کی بیٹی محبوبہ مفتی نے کی۔


بی جے پی نے 18 جون 2019 کو مخلوط حکومت سے حمایت واپس لے لی جس کے بعد محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد سے جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کر دیا گیا۔ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام ایسے علاقے کا درجہ دیا گیا جس کی اپنی اسمبلی ہوگی۔ لداخ کو بھی مرکز کے زیرانتظام علاقہ بنایا گیا لیکن بغیر اسمبلی کے۔ جموں و کشمیر کا انتظام لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھ میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔