دکانوں پر نیم پلیٹ کامعاملہ پہنچا سپریم کورٹ، یوگی حکومت کے فیصلے پر کل ہوگی سماعت

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نامی این جی او نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی اپنی پٹیشن میں یوگی حکومت کے ذریعے جاری دکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں سے لے کر ٹائروں کے پنکچر بنانے کی دکانوں تک کے باہر ’نیم پلیٹ‘ لگانے کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ  گیا ہے۔ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نامی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) نے عدالت میں اس معاملے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک پٹیشن دائر کی ہے۔ عدالت نے اس پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے پیر (22 جولائی) کو اس پرسماعت کرنے کے لیے کہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 جولائی کو سپریم کورٹ کے جسٹس ہرشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ اس متنازعہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے بڑا فیصلہ دے سکتی ہے۔ ہفتہ (20 جولائی) کو سپریم کورٹ میں داخل کی گئی اس پٹیشن کی خاص بات یہ ہے کہ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نامی این جی او نے یوگی حکومت کے ذریعے جاری دکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ اتوار (21 جولائی) کو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل حکومت نے جو آل پارٹی میٹنگ طلب کی تھی، اس میں بھی دکانوں  پر نیم پلیٹ کا یہ معاملہ اٹھا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی، عام آدمی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ، سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ بیرسٹر اسد الدین اویسی اور بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت کئی دیگر سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے کانوڑ یاترا کے دوران یوگی حکومت کے ’نیم پلیٹس لگانے پر سوال اٹھایا ہے۔ آل پارٹی میٹنگ سے باہر آنے کے بعد این سی پی (اجیت پوار گروپ) کے رکن پارلیمنٹ پرفل پٹیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’نیم پلیٹ‘ کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لے۔

واضح رہے کہ کانوڑ یاترا کی روٹ پر دکانوں پر مالکان یا دکان چلانے والوں کے نام لکھنے کے یوگی حکومت کے حکم کی این ڈی اے کے اتحادی پارٹیوں نے بھی مخالفت شروع کر دی ہے۔ ان مخالفت کرنے والوں میں مرکزی وزیر چراغ پاسوان، جے ڈی یو لیڈر کے سی تیاگی، راشٹریہ لوک دل کے سربراہ جینت چودھری اور این سی پی (اجیت پوار) کے پرفل پٹیل شامل ہیں۔


جینت چودھری نے اتوار (21 جولائی) کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے نیم پلیٹ لگانے کے یوگی حکومت کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ جینت چودھری نے کہا ہے کہ اس معاملے کو مذہب اور سیاست سے نہیں جوڑا جانا چاہئے کیونکہ کانوڑ لے جانے والے یا سیوادار (خدمت کرنے والے) کی کوئی شناخت نہیں ہوتی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہے اگر سب اپنی دکانوں پر نام لکھ رہا ہے تو ’برگر کنگ‘ اور ’میکڈونلڈ‘ والے کیا لکھیں گے؟ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی پوچھا ہے کہ اس فیصلے کے بعد کیا اب کرتے پر بھی نام لکھوانا شروع کر دیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔