گیانواپی مسجد معاملہ: سپریم کورٹ میں 23 جولائی کو ہوگی مسلم فریق کی عرضی پر سماعت
کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی کریں گے۔ تین رکنی بنچ کی سربراہی سی جے آئی چندرچوڑ کریں گے اور دو دیگر سابق جج جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا بھی موجود ہوں گے
وارانسی: سپریم کورٹ وارانسی گیانواپی کیس کی اگلی منگل کو سماعت کرے گی۔ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی کریں گے۔ تین رکنی بنچ کی سربراہی سی جے آئی چندرچوڑ کریں گے اور دو دیگر سابق جج جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا بھی موجود ہوں گے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے مسجد میں واقع جنوبی تہہ خانے میں پوجا کے خلاف مسجد کی طرف کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کے درخواست گزار شیلیندر ویاس کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ سماعت وارانسی کی ضلعی عدالت کی جانب سے جنوبی تہہ خانے میں نماز ادا کرنے کی اجازت کے خلاف انجمن انتظام کمیٹی کی جانب سے دائر درخواست پر ہوگی۔ وارانسی کی ضلعی عدالت نے شیلیندر ویاس کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے تہہ خانے میں پوجا کرنے کی اجازت دے دی تھی، جسے الہ آباد ہائی کورٹ نے انجمن انتظام مسجد کمیٹی کے اعتراض کے باوجود برقرار رکھا۔
شیلیندر ویاس نے وارانسی کی ضلعی عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے گیانواپی احاطہ کے جنوبی تہہ خانے میں دیوتاؤں کے درشن اور پوجا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد شیلیندر ویاس کی عرضی پر وارانسی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے تہہ خانے میں پوجا کرنے کی اجازت دے دی۔
انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے اس فیصلے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضلعی عدالت کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ہائی کورٹ نے ضلعی عدالت کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد انجمن انتظامات مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ میں کئی تاریخوں پر اس کیس کی سماعت کی جا چکی ہے۔
کیس کی سابقہ سماعت میں مسجد کے وکیل حذیفہ احمدی نے سپریم کورٹ کو مسجد جانے والے راستے کے بارے میں بتایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’’ہم لگاتار مسجد کا حصہ کھو رہے ہیں، سپریم کورٹ نے خود وضو خانہ محفوظ قرار دیا تھا۔ مسجد کی جگہ پر مسلسل تجاوزات کا سلسلہ جاری ہے۔ جس طرح سپریم کورٹ میں سی جے آئی کورٹ کے آگے کینٹین ہے، اسپر یہ کہا جائے کہ وہ کینٹین سپریم کورٹ کا حصہ نہیں ہے، اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔