مودی کی تقریر کا ادھورا سچ: نہرو نے ہندوستانیوں کو سست و بیوقوف نیز اندرا گاندھی نے مایوس نہیں کہا تھا
وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں نہرو اور اندرا گاندھی کی جن تقریروں کا ذکر کیا وہ ادھوری ہیں۔ ان کی پوری تقریر سننے کے بعد مودی جی کا ادھورا سچ بے نقاب ہو جاتا ہے
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر (5 فروری) کو پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران دو سابق وزرائے اعظم جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کا ذکر کیا۔ صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک کے دوران مودی نے الزام لگایا کہ ان دونوں وزرائے اعظم نے اپنے عہدے کے وقار کا خیال نہیں رکھا۔
’انتخابی سال میں اپوزیشن کے نرم رویے‘ کا مذاق اڑاتے ہوئے مودی نے کانگریس کے دو سابق وزرائے اعظم کا نام لے کر کہا کہ وہ دونوں ملک کے شہریوں پر بھروسہ نہیں کرتے تھے۔ پنڈت نہرو کا ذکر کرتے ہوئے مودی نے 1959 کے یوم آزادی کے موقع پر کی گئی ان کی تقریر کا حوالہ دیا۔ مودی نے کہا کہ ’’نہرو جی نے لال قلعہ سے کہا تھا کہ ہندوستانیوں کو محنت کرنے کی عادت نہیں ہے۔ ہندوستانی اتنی محنت نہیں کرتے جتنی یورپ، جاپان، چین، روس اور امریکہ کے لوگ کرتے ہیں۔ نہرو جی کو لگتا تھا کہ ہندوستانی کاہل ہیں۔‘‘
لیکن کیا یہ حقیقت ہے؟ دراصل نہرو نے اردو-ہندی کی اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’’ہندوستان میں ہم سخت محنت کرنے کے عادی نہیں ہیں۔ یہ ہماری غلطی نہیں ہے بلکہ کبھی کبھی ایسی عادتیں پڑ جاتیں ہیں۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم اس قدر سخت محنت نہیں کرتے جتنا یورپ، جاپان، چین، روس یا امریکہ کے لوگ کرتے ہیں۔ یہ مت سوچئے کہ یہ ممالک کسی جادو سے ترقی یافتہ ہو گئے، یہ ترقی یافتہ ہوئے عقل سے اور سخت محنت سے۔‘‘
نریندر مودی نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اندرا جی نے کہا تھا کہ ہماری عادت ہے کہ جب کوئی بہتر کام مکمل ہونے والا ہوتا ہے تو ہم خود اطمینانی کے احساس سے بھر جاتے ہیں اور جب کوئی مشکل پیش آتی ہے تو ناامید ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھی تو ایسا لگنے لگتا ہے جیسے پوری قوم نے ہی شکست کے احساس کو قبول کر لیا ہے۔ یہ سوچ ہے ان کی ہمارے اور ملک ہندوستانیوں کے تئیں۔‘‘
دراصل لال قلعہ سے اپنی تقریر میں اندرا گاندھی نے کہا تھا ’’آج ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سوسائٹی کو برائیوں سے کیسے بچایا جائے۔ کیا یہ تشدد اور احتجاج کے ذریعے ہو سکتا ہے؟ ایک دوسرے سے لڑ کر ہو سکتا ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کی بھی ایک ذمہ داری ہے لیکن کیا ہر کسی کو اپنا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے؟‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا ’’بد قسمتی سے جب بھی کوئی بہتر کام مکمل ہونے والا ہوتا ہے تو ہم سست ہو جاتے ہیں اور جب کوئی مشکل پیش آتی ہے تو ناامید ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ پورے ملک نے ہی شکست کے احساس کو قبول کر لیا ہے… میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہمت مت چھوڑیے، ملک کے مستقبل اور اس کے لوگوں میں اپنا بھرو سہ رکھیے۔‘‘
ں نے لیکن مودی نے اپنی سہولت کے مطابق جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کی تقریروں کا صرف آدھا ادھورا حصہ اور وہ بھی سیاق و سباق سے الگ کر کے سنایا۔ انہوں نے راہل گاندھی کا نام لیے بغیر طنز کیا کہ کانگریس تو ایک پروڈکٹ کو بار بار لانچ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور وہ ہر بار ناکام ہو جاتی ہے، پھر بھی انہوں نے غور و خوض نہیں کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔