مراٹھا ریزرویشن تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی، منوج جرانگے پاٹل کا 10 فروری سے ایک بار پھر بھوک ہڑتال کا اعلان
منوج جرانگے پاٹل نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس جب تک قانون کی شکل میں تبدیل نہیں ہو جاتا اس وقت تک ہماری بھوک ہڑتال جاری رہے گی
ممبئی: مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے گزشتہ کئی ماہ تک منوج جرانگے کی قیادت میں چلنے والی تحریک کے ایک بار پھر شروع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کے لیے منوج جرانگے پاٹل نے 10 فرروری سے ایک بار پھر غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق منوج جرانگے پاٹل نے اپنے آبائی گاؤں آنتروالی سراٹی میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’جب تک حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا آرڈیننس قانون نہیں بن جاتا اور اس قانون پر عمل درآمد شروع نہیں ہو جاتا اس وقت میں بھوک ہڑتال کرونگا۔‘‘ منوج جرانگے نے کہا کہ ’’حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس سے مطمئن ہو کر میں خاموش نہیں بیٹھا ہوں بلکہ حکومت کے ہر اقدام پر میری نظر ہے۔ کچھ لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ ہم نے اتنا بڑا احتجاج کیا، ممبئی کے قریب واشی تک گئے اور ہمیں کیا ملا؟ میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ حکومت کی جانب سے آرڈیننس کا جاری ہونا ایک بڑی کامیابی ہے جس کے تحت 39 لاکھ مراٹھوں کو کنبی ذات کا سرٹیفکٹ دیا جائے گا۔‘‘
واضح رہے کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں سوال کیا تھا کہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے تحریک چلانے والے آخر کس بات کا جشن منارہے ہیں؟ منوج جرانگے پاٹل نے اسی کا جواب دینے کے لیے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ منوج جرانگے نے کہا کہ ’’ جب ہم ممبئی کی جانب کوچ کررہے تھے تو ہم نے اعلان کیا تھا کہ ہم ریزرویشن لے کر ہی آئیں گے اور ہم ریزرویشن لے کر ہی آئے۔ آرڈیننس کا جاری ہونا اور اس کا قانون کا شکل اختیار کرنا مرحلہ وار طور پر ہوتا ہے، کیا مجھ پر تنقید کرنے والے یہ بات نہیں جانتے؟‘‘
منوج جرانگے پاٹل نے کہا کہ ’’ مجھے چہار دیواری کے اندر اگر کچھ کرنا ہوتا تو میں ریزرویشن تحریک چھوڑ کر کب کا پچھلے دروازے سے باہر نکل گیا ہوتا، لیکن میں نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابھی بھی میں خاموش نہیں بیٹھا ہوں بلکہ مہاراشٹر کے دورے پر نکل رہا ہوں۔‘‘ جرانگے پاٹل نے کہا کہ ’’حکومت سے ہمارا مطالبہ آرڈیننس جاری کرنے کا تھا جو وزیر اعلیٰ نے جاری کردیا۔ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ 27 جنوری کو جو مسودہ ہمیں دیا گیا ہے اس پر وہ اپنے وعدے کے مطابق عمل کریں اور مراٹھوں کو ریزرویشن دینی شروعات کریں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : بھارت ہزاروں مزدوروں کو اسرائیل کیوں بھیج رہا ہے؟
اس پریس کانفرنس میں منوج جرانگے پاٹل نے ریاست کے اوبی سی لیڈر اور کابینی وزیر چھگن بھجبل پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ’’انہیں خود اپنی ذات نہیں سمجھتی ہے، او بی سی نہیں سمجھتا ہے تو پھر وہ دیگر ذات برادریوں کے تعلق سے متنازعہ بیان کیوں دیتے ہیں؟ مراٹھا یا نابھک سماج سے متعلق انہوں نے جو باتیں کہیں ہیں، اس پر انہیں معافی مانگنی چاہئے۔‘‘ واضح رہے کہ 4 فروری کو احمد نگر میں چھگن بھجبل نے او بی سی یلغار پریشد سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ نابھک (نائی) برادری کے لوگ مراٹھوں کی حجامت نہ کریں۔‘‘ ان کے اس بیان پر نائی برادری کے ساتھ مراٹھوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے اور ان سے علانیہ معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔