کانگریس نے سیبی چیف کے خلاف الزامات کی آزادانہ جانچ کا کیا مطالبہ، ای ڈی کی خاموشی پر بھی اٹھایا سوال

کانگریس لیڈر پروین چکرورتی نے کہا کہ سیبی چیف پر عائد الزامات کی جانچ بہت اہم ہے، یہ ایک قومی ایشو ہے، بنیادی سوال یہ ہے کہ یہاں کسے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے؟ ای ڈی مادھبی بُچ معاملے پر خاموش کیوں ہے؟

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر پروین چکرورتی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

کانگریس لیڈر پروین چکرورتی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کے خلاف لگے الزامات کے درمیان کانگریس نے جمعرات کو ایک بار پھر اس معاملہ کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا۔ ’پروفیشنلز کانگریس‘ کے چیف اور ڈاٹا اینالیٹکس پروین چکرورتی نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ کرانا قومی مفاد میں ہے، کیونکہ بیرون ملکی سرمایہ کار فکرمند ہیں اور ہندوستان کے شیئر مارکیٹ کی ساکھ مشتبہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف ایک غیر جانبدار، آزادانہ جانچ کی ضرورت ہے جس میں سیبی چیف مادھبی بُچ کو تب تک کے لیے عہدہ سے ہٹا دیا جائے، تبھی ہندوستان کے شیئر مارکیٹ اور معیشت میں بھروسہ اور اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔

پروین چکرورتی نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ ملک کے سب سے اہم اداروں میں سے ایک سیبی سے جڑے یکے بعد دیگرے کئی راز سامنے آ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’10 اگست کو ایک غیر ملکی تحقیقی کمپنی نے سیبی چیف اور ان کے کنبہ کے خلاف ایک رپورٹ جاری کی، جس کے لیے انھوں نے دستاویزی ثبوت ہونے کا دعویٰ کیا۔ یہ الزام کسی سیاسی پارٹی نے نہیں بلکہ ایک ریسرچ کمپنی نے لگایا ہے۔ جواب میں مودی حکومت کے ایک کابینہ وزیر نے اس معاملے پر بات کی۔‘‘


پریس کانفرنس کے دوران چکرورتی نے سوال کیا کہ وزیر محترم نے سیبی کے ایک فرد کے خلاف ایک غیر ملکی ریسرچ فرم کے ذریعہ عائد الزامات پر رد عمل کیوں ظاہر کیا؟ انھوں نے کہا کہ ’’سیبی چیف مادھبی پوری بُچ جواب نہیں دے رہی ہیں، لیکن آئی سی آئی سی آئی جواب دے رہا ہے۔ کیوں؟‘‘ چکرورتی نے یہ بھی بتایا کہ 500 سیبی افسران نے حکومت ہند کو ایک خط لکھا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مادھبی کی قیادت میں کام کا ماحول ’دَم گھونٹو، ہتک آمیز اور خوفناک‘ ہے۔

چکرورتی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آج ایک نیوز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مادھبی پوری بُچ کے پاس آئی سی آئی سی آئی میں کام کرتے وقت دو ملازمتیں تھیں۔ وہ گریٹر اسپیسفک کیپٹل نامی ایک پرائیویٹ ایکویٹی فنڈ میں بھی کام کر رہی تھیں۔ ہو سکتا ہے کہ بُچ کو ایک ماہر معیشت کی شکل میں بھرتی کیا گیا ہو، لیکن اس سے الزامات اور سوالوں کی ایک طویل فہرست سامنے آتی ہے۔ کیا یہ زیادہ فکر پیدا نہیں کرتا ہے؟‘‘


کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ غیر جانبدار اور معروضی جانچ کرنے میں جھجک کیوں ہے؟ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ایک سابق ماہر معیشت کی شکل میں مجھے غیر ملکی سرمایہ کاروں سے کئی فون آئے ہیں جس میں پوچھا گیا ہے کہ بازار ریگولیٹر کی حالت کیا ہے؟ کیا ہم ہندوستان کے شیئر مارکیٹ پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟ مارکیٹ ریگولیٹر کی ایمانداری کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟‘‘

چکرورتی نے زور دے کر کہا کہ کانگریس ملک میں ایک بہت مضبوط شیئر مارکیٹ چاہتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم اپنے شیئر مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ یہ ملک کے لیے بہت اہم ہے، یہ ایک قومی معاملہ ہے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ ہیاں کسے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے؟ ای ڈی مادھبی پوری بُچ پر خاموش کیوں ہے؟‘‘ چکرورتی نے مزید کہا کہ ’’یہ ایک قومی ایشو ہے۔ اگر غیر ملکی سرمایہ کار فکر مند ہو رہے ہیں اور بازار ریگولیٹر کی چیئرپرسن کے خلاف الزامات کا ایک سلسلہ ہے جس کی وجہ سے ہندوستانی شیئر مارکیٹ کی شبیہ پر سوال اٹھ رہا ہے، تو کیا سا معاملے کی جڑ تک پہنچنے اور اسے حل کرنے کے لیے جانچ کروانا قومی مفاد میںنہیں ہے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔