کانگریس نے پھر لگائی سوالوں کی جھڑی، سیبی چیئرپرسن کی تنخواہ پر کئی الزامات
پون کھیڑا نے ایک مرتبہ پھر اپنے بیان میں شطرنج کے کھیل کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ یہ ان کو نہیں معلوم کہ اس سارے کھیل میں پیادہ اور مہرا کون ہے اور کون کس کو بچا رہا ہے۔
کانگریس نے مادھبی پوری بُچ معاملے میں ’آئی سی آئی سی آئی‘ کے جواب پر پھر ایک بار پھر سوالوں کی جھڑی لگا دی ہے۔ کانگریس نے سیبی کی چیئرپرسن مادھبی، آئی سی آئی سی آئی، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر تلخ اور طنزیہ دونوں انداز میں حملہ کیا ہے۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے سنگین الزامات عائد کیے جانے کے ایک دن بعد ہی آئی سی آئی سی آئی کے جواب پر پھر سے سوال کیا کہ کیا کسی کو ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والے فائدے ریٹائر ہونے والے شخص کی تنخواہ سے زیادہ ہوتے ہیں؟
پون کھیڑا نے ایک مرتبہ پھر اپنے بیان میں شطرنج کے کھیل کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ یہ ان کو نہیں معلوم کہ اس سارے کھیل میں پیادہ اور مہرا کون ہے اور کون کس کو بچا رہا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سارے معاملے میں بینک کی جانب سے وضاحت کرنے سے کئی سوال اور کھڑے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا کسی کی پینشن اس کی تنخواہ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ کیا کسی کو کبھی پینشن ملتی ہے اور کبھی نہیں ملتی، اور کیا اس میں کوئی رکاوٹ بھی آ جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس جو معلومات ہیں اس میں کچھ ایسا ہی نظر آ رہا ہے۔
کانگریس ترجمان نے ایسوپ (ای ایس او پی) پر بھی سوال کیا، جس کے تعلق سے بینک نے جواب میں کہا تھا کہ ریٹائر ہونے والا ملازم اپنے ای ایس او پی کو اگلے دس سال میں کبھی بھی بھُنا سکتا ہے یعنی حاصل کر سکتا ہے۔ پون کھیڑا نے کہا کہ ویسے تو بینک کی ہندوستانی ویب سائٹ پر اس کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن امریکہ میں اس بینک کی ویب سائٹ پر اس کا ذکر ہے کہ اپنی مرضی سے ریٹائر ہونے والے ملازم کو اپنے ای ایس او پی کو ریٹائر ہونے کی تاریخ سے تین ماہ کے اندر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس تعلق سے بینک وضاحت کرے۔
پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ ویسے تو ہم نے دو دن بعد اس تعلق سے خلاصے کرنے تھے لیکن جس طرح کا بینک کی جانب سے جواب آیا ہے ہمیں یہ پریس کانفرنس اگلے ہی دن کرنی پڑی۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ بینک، سیبی کی سربراہ، وزیر اعظم یا وزیر داخلہ کا کوئی جواب آتا ہے یا نہیں۔ جواب آنے کے بعد پھر وہ کچھ سوال پوچھیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔