بی جے پی حکومت سابقہ کانگریس حکومت کے ذریعہ کھولے گئے کالجوں کو بند کرنے جا رہی! اشوک گہلوت

راجستھان کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر سابقہ ​​کانگریس حکومت کے ذریعہ کھولے گئے کالجوں کو بند کرنے کا الزام لگایا ہے

اشوک گہلوت، تصویر یو این آئی
اشوک گہلوت، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

جے پور: راجستھان کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر سابقہ ​​کانگریس حکومت کے ذریعہ کھولے گئے کالجوں کو بند کرنے کا الزام لگایا ہے۔

گہلوت نے جمعرات کے روز اپنے بیان میں یہ الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست کی بی جے پی حکومت کی طرف سے مودی کی گارنٹی پر ایک اور حملہ ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’اب تک ہم سب نے سنا تھا کہ حکومت کا کام اسکول اور کالج جیسے نئے تعلیمی ادارے کھول کر طلبہ وطالبات کو اپنے گھروں کے نزدیک تعلیم فراہم کرنا ہے، لیکن راجستھان کی بی جے پی حکومت سابقہ کانگریس حکومت میں ہمارے کھولے گئے کالجوں کو بند کرنے جا رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’بی جے پی حکومت کی طرف سے میڈیا میں یہ دلیل دی جا رہی ہے کہ کچھ کالجوں کی عمارتیں ابھی تک تیار نہیں ہیں۔ ہماری حکومت نے 303 کالج کھولے جن میں سے تقریباً 250 کالج کی عمارتوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ یہ عام فہم بات ہے کہ کالج کے اعلان کے بعد ہی عمارت کی تعمیر ہوگی۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’ہماری حکومت کے دوران تعمیراتی کام کووڈ کی وجہ سے تقریباً دو سال تک پھنسا رہا۔ ان کالجوں میں پڑھانے کے لیے آر پی ایس سی کے ذریعے 2000 سے زائد اسسٹنٹ پروفیسروں کی بھرتی کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ ودیا سنبل یوجنا کے تحت، عارضی طور پر گیسٹ فیکلٹی کی تقرری کر کے تدریس فراہم کی جا رہی تھی۔ دیہات کے قریب نئے کالج کھولنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ راجستھان میں پہلی بار کالج میں پڑھنے والی لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے بڑھ گئی اور اسکول چھوڑنے کی شرح کم ہو گئی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس گارنٹی کے ساتھ پارلیمانی انتخابات میں گئے تھے کہ ہماری حکومت کی کوئی بھی اسکیم بند یا کمزور نہیں ہوگی، لیکن وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما کی حکومت میں ہم نہیں جانتے کہ کون لوگ ہیں جو اس طرح کے فیصلے کر کے امیج کو خراب کرنے کا کام کر رہے ہیں تاکہ یہ پیغام جائے کہ راجستھان کی بی جے پی حکومت ’’مودی کی گارنٹی‘‘ کو ٹال رہی ہے اور ایسے فیصلے لے رہی ہے جو عوام کے لیے نقصان دہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔