نیٹ کے گریس مارکس منسوخ، 1563 طلبہ کا 23 جون کو دوبارہ امتحان، حکومت کا حلف نامہ
نیٹ امتحان اور نتائج پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران حکومت نے عدالت سے کہا ہے کہ 1563 امیدواروں کو گریس مارک دینے کا این ٹی اے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور انہیں دوبارہ امتحان دینا ہوگا۔
نیٹ یوجی 2024 کے امتحان اور اس کے نتائج کے تعلق سے جاری تنازعے پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ طلبہ کو ڈرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ کونسلنگ ہوتی رہے گی اور ہم اس پر روک نہیں لگا رہے ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ امتحان کو پوری طرح سے رد کر دینا مناسب نہیں ہے۔ جبکہ حکومت نے عدالت سے کہا ہے کہ 1563 طلبہ کو گریس مارک دینے کے این ٹی اے کے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔
درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ’کونسلنگ جاری رہے گی اور ہم اسے نہیں روک رہے ہیں۔ جب امتحان ہوتا ہے تو سب کچھ مکمل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ امتحان کو مکمل طور پر منسوخ کرنا ابھی صحیح طریقہ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وزارت تعلیم کی طرف سے تشکیل دی گئی چار رکنی کمیٹی نے 1500 سے زیادہ بچوں کا دوبارہ امتحان لینے کا مشورہ دیا ہے۔ اگر یہ لوگ دوبارہ پیپر نہیں دیتے ہیں تو گریس مارک ہٹانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
حکومت نے عدالت کو بتایا کہ جن 1,563 طلباء کو گریس مارک دیئے گئے ہیں انہیں 23 جون کو ہونے والے امتحان میں شرکت کا اختیار دیا جائے گا۔ اس کا نتیجہ 30 جون کو آئے گا۔ ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس اور دیگر کورسز میں داخلے کے لیے کونسلنگ 6 جولائی سے شروع ہوگی۔
گریس مارک پانے والے طلبہ کے دوبارہ امتحان کے بعد نئی رینکنگ 30 جون کے بعد سامنے آئے گی۔ 1563 بچوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ یا تو دوبارہ امتحان دیں یا 4 گریس مارکس کو چھوڑ کر نئی رینکنگ قبول کریں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو گا کہ فی الوقت جو ریکنگ ہے وہ بیکار ہو جائے گا۔ ایسا اس لیے کہ نیا رینک 30 جون کے بعد جاری کیا جائے گا۔
اس معاملے میں تمام دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ امتحان میں دھاندلی کے الزامات کے پیش نظر اسے منسوخ کرنے کی درخواست سمیت تمام درخواستوں کی سماعت 8 جولائی کو کی جائے گی۔ فزکس والا کے سی ای او الکھ پانڈے نے این ٹی اے کے 1500 سے زیادہ امیدواروں کو مبینہ طور پر گریس مارک دینے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عدالت میں عبداللہ محمد فیض اور جے کارتک نے بھی عرضی دائر کی ہے۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے نیٹ-یوجی 2024 کے امتحانی عمل اور نتائج کی جانچ کے لیے اپنی نگرانی میں ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل (11 جون 2024) کو مرکزی حکومت اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) سے پورے معاملے کے بارے میں جواب طلب کیا تھا۔ اس ضمن میں طلباء کا الزام ہے کہ امتحان میں دھاندلی کی گئی۔ ایسی صورتحال میں کونسلنگ پر پابندی لگا دی جائے اور امتحان دوبارہ کرائے جائیں۔ نیٹ-یوجی 2024 کا نتیجہ جاری ہونے کے بعد طلباء نے الزام لگایا ہے کہ اس میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ 67 طلباء ٹاپر ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔