بہار میں انتخابی تشہیر کے معاملے میں تیجسوی یادو سب سے آگے، 251 جلسوں سے کیا خطاب

گزشتہ 54 دنوں میں تیجسوی یادو نے 251 انتخابی جلسے کئے۔ ان کے بیشتر جلسوں میں ’وکاش سیل انسان پارٹی‘ کے سربراہ مکیس سہنی بھی ساتھ رہے۔ اس دوران وہ کمر درد میں بھی مبتلا ہوئے لیکن جلسے کرتے رہے۔

<div class="paragraphs"><p>تیجسوی یادو/ تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

تیجسوی یادو/ تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے انتخابی مہم تھم گئی ہے۔ انتخابات کی گرمی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے درمیان تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے انتخابی مہم میں بھرپور محنت کی۔ اس سلسلے میں آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو انتخابی ریلیوں کے معاملے میں سب سے آگے رہے۔ تیجسوی یادو نے اس الیکشن میں کل 251 میٹنگیں کیں اور مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگے۔

آر جے ڈی صدر لالو یادو کے بیٹے تیجسوی یادو اس دوران کمر درد میں مبتلا ہوئے اور انہیں وہیل چیئر کا بھی سہارا لینا پڑا، لیکن وہ انتخابی مہم میں حصہ لیتے رہے۔ گزشتہ 54 دنوں میں تیجسوی یادو نے 251 انتخابی جلسے کئے۔ ان کے بیشتر جلسوں میں ’وکاش سیل انسان پارٹی‘ کے سربراہ مکیس سہنی بھی ساتھ رہے۔ اس درمیان وہ تقریباً تمام لوک سبھا حلقوں تک پہنچے اور مہا گٹھ بندھن میں شامل پارٹیوں کے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگے۔


تیجسوی یادو نے 3 اپریل سے 2 مئی تک 92 انتخابی میٹنگیں کرکے آر جے ڈی اور اتحادی پارٹیوں کے لیے مہم چلائی۔ وہ ایک دن میں کئی کئی انتخابی جلسے کرتے۔  کمر درد میں مبتلا رہتے ہوئے بھی انہوں نے 28 دنوں میں 159 انتخابی جلسے کئے۔ اس دوران ان کا زیادہ تر سفر ہیلی کاپٹر سے ہوا۔ 200 انتخابی جلسے مکمل ہونے پر ہیلی کاپٹر میں ہی تیجسوی یادو اور مکیش سہنی نے ہیلی کاپٹر میں ہی کیک کاٹ کر خوشی ظاہر کی۔

واضح رہے کہ عام انتخابات کے اعلان سے قبل فروری میں تیجسوی یادو نے ’جن وشواس یاترا‘ کی تھی، جس میں انہوں نے 12 دنوں میں بہار کے تمام 38 اضلاع کا سفر کرتے ہوئے سڑک کے ذریعے 3500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے 19 بڑی ریلیوں کے ساتھ 80 میگا روڈ شو کیے تھے۔ اس جن وشواس یاترا کا 3 مارچ کو بہار کی راجدھانی پٹنہ کے گاندھی میدان میں ایک عظیم الشان جلسۂ عام کی شکل میں اختتام ہوا تھا، جس میں انڈیا الائنس کے سرکردہ لیڈران نے شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔