بلقیس بانو کیس کے دو مجرموں کو سپریم کورٹ کا جھٹکا، عبوری ضمانت کی درخواست مسترد

عدالت نے پوچھا کہ سپریم کورٹ کے دوسرے بنچ کے حکم پر اپیل کیسے کی جا سکتی ہے؟ اسے کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ ہم آرٹیکل 32 کے تحت اپیل پر کیسے غور کرسکتے ہیں؟ اس کے بعد مجرمین نے درخواست واپس لے لی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بلقیس بانو کیس کے دو مجرموں کی عبوری ضمانت کی درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ ان مجرمین نے سپریم کورٹ کے ذریعے 8 جنوری کو گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرتے عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست کی موزونیت پر سوال اٹھاتے ہوئے جمعہ (19جولائی) کو انہیں سماعت سے خارج کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور پی وی سنجے کمار کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو ایسا کوئی فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دوسرے بنچ کے حکم پر اپیل کیسے کی جا سکتی ہے؟ عدالت نے پوچھا کہ یہ درخواست کیا ہے؟ اسے کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ یہ بالکل غلط ہے۔ ہم آرٹیکل 32 کے تحت اپیل پر کیسے غور کرسکتے ہیں؟ عدالت کے اس تبصرے کے بعد دونوں مجرمین نے اپنی درخواست واپس لے لی۔

بلقیس بانو کیس کے مجرمین رادھے شیام بھگوان داس شاہ اور راجو بھائی بابولال سونی کی طرف سے پیش ہوئے ایڈووکیٹ رشی ملہوترا نے درخواست واپس لینے کی اجازت طلب کی، جس کے بعد عدالت نے اجازت دے دی۔ ان مجرمین نے عبوری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک ان کی سزا کی معافی پر نیا فیصلہ نہیں آ جاتا، تب تک انہیں عبوری ضمانت دی جائے۔


ان دونوں مجرمین نے اسی سال مارچ میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے عبوری ضمانت کے لیے یہ دلیل دی تھی کہ ججوں کی دو بنچوں نے گجرات حکومت کے فیصلے پرمختلف موقف اپنایا اور ان کی سزا میں جھوٹ کو منسوخ کرنے والا 8 جنوری کا فیصلہ 2022 کے آئینی بنچ کے خلاف تھا۔ انہوں نے حتمی فیصلے کے لیے اس معاملے کو ایک بڑی بنچ کو سونپے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ مجرمین کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ رشی ملہوترا نے کہا کہ اب اس معاملے میں عدالت کے دو فیصلے ہیں۔ ایسے میں سپریم کورٹ کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ کون سا فیصلہ درست ہو گا۔ اس پر جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ دوسرا فیصلہ درست مانا جائے۔

واضح رہے کہ اسی سال 8 جنوری کو سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں تمام مجرموں کو گجرات حکومت کی جانب سے دی گئی معافی کو غلط قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ اپنے 8 جنوری کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ بلقیس بانو کیس کے گیارہ عصمت دری کے مجرموں پر لاگو استثنیٰ کی پالیسی مہاراشٹر (جہاں عصمت دری کیس کی سماعت ہوئی) کی استثنیٰ کی پالیسی تھی، گجرات حکومت کی نہیں۔ اس لیے گجرات حکومت اس کے مطابق فیصلہ نہیں کر سکتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔