ستیندر جین کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار، کہا- ’پہلے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں‘

عام آدمی پارٹی کے لیڈر ستیندر جین نے دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے 28 مئی کو اپنی ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست کو 9 جولائی تک ملتوی کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ستیندر جین / آئی اے این ایس</p></div>

ستیندر جین / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی لانڈرنگ معاملے میں عام آدمی پارٹی کے لیڈر ستیندر جین کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اپنی درخواست میں ستیندر جین نے دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے اپنی ڈیفالٹ ضمانت سے متعلق درخواست کو جولائی تک ملتوی کرنے کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ جسٹس منوج مشرا اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے ستیندر جین کی ڈیفالٹ ضمانت سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرنا دہلی ہائی کورٹ پر چھوڑ دیا ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے میں پہلی ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ ستیندر جین کی اس درخواست میں کوئی میرٹ نہیں ہے، جس میں انہوں نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پہلے دہلی ہائی کورٹ کو درخواست پر فیصلہ کرنے دیں، پھر سپریم کورٹ ایک متبادل ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے 28 مئی کو ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست 9 جولائی تک ملتوی کیے جانے کے بعد ستیندر کمار جین سپریم کورٹ رجوع ہوئے تھے۔ 28 مئی کو ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں عآپ لیڈر ستیندر کمار جین کی ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو نوٹس جاری کیا تھا۔ ستیندر جین نے دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ کے 15 مئی کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے، جس میں انھیں اس معاملے میں ڈیفالٹ ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔


کچھ دن قبل ہی سپریم کورٹ میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے ستیندر جین نے کہا تھا کہ 2017 سے مئی 2022 تک مجھے سات مواقع پر تفتیش کے لیے بلایا گیا لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ مئی 2022 میں مجھے گرفتار کیا گیا۔ مجھے گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ میں دہلی کا مستقل شہری ہوں، میں کہیں بھاگنے والا نہیں ہوں۔ ستیندر کمار جین کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ایڈووکیٹ ابھیشک منو سنگھوی  نے 14 فروری 2017 سے مئی 2022 تک کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تین کمپنیوں  جن میں منگلایتن بھی شامل ہے، ان کو شامل کرتے ہوئے مقدمہ بنایا گیا ہے۔ سنگھوی  نے کہا کہ ویبھو اور انکش جین ان کمپنیوں میں ہیں، ان کا میرا (ستیندر جین) کا کوئی رشتہ نہیں ہے، بس سرنیم ایک ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں ای ڈی نے ستیندر جین سے تفتیش کی تھی۔ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے 22 مئی 2022 کو ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اس کے بعد 26 مئی 2023 کو ستیندر جین کو خرابی صحت کی بنیاد پر ضمانت مل گئی۔ اس وقت سے وہ زیر علاج ہیں۔ عآپ لیڈر کے خلاف سی بی آئی نے 2017 میں انسداد بدعنوانی مخالف قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس ایف آئی آر میں ستیندر جین پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق منی لانڈرنگ چار کمپنیوں کے ذریعے کی گئی جو ستیندر جین سے براہ راست جڑی ہوئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔