سپرٹیک کو سپریم کورٹ نے دیا جھٹکا، نوئیڈا کے 40 منزلہ ٹوئن ٹاور کو منہدم کرنے کا حکم
عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ نوئیڈا اتھارٹی اور سپر ٹیک کے درمیان ملی بھگت تھی، جب کہ نوئیڈا میں اس کے ایک پروجیکٹ میں صرف دو ٹاوروں کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی۔
رئیل اسٹیٹ کمپنی سپر ٹیک کو آج اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے نوئیڈا میں اس کے ایک رہائشی منصوبہ میں دو 40 منزلہ عمارتوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی ڈویژنل بنچ نے کہا کہ نوئیڈا اتھارٹی اور سپرٹیک کے درمیان ملی بھگت تھی، جب کہ نوئیڈا میں اس کے ایک پروجیکٹ میں صرف دو ٹاوروں کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی۔ ڈویژنل بنچ نے کہا کہ ’’نوئیڈا اتھارٹی نے سپرٹیک کو دو اضافی 40 منزلہ ٹاوروں کی تعمیر کی اجازت دی، جو کھلے طور پر قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ عدالت نے ہدایت دی کہ 3 مہینے کے اندر اس کا انہدام ہو جانا چاہیے۔‘‘
سپریم کورٹ نے زور دے کر کہا کہ شہری علاقوں میں غیر قانونی تعمیر میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے، جو ڈیولپرس اور شہری پلاننگ افسران کے درمیان ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ قوانین کی اس طرح خلاف ورزی سے سخت طریقے سے نمٹا جانا چاہیے۔ عدالت عظمیٰ نے سپر ٹیک کو دو مہینے کے اندر 12 فیصد سالانہ سود کے ساتھ جڑواں یعنی ٹوئن ٹاوروں میں اپارٹمنٹ کے خریداروں کو سبھی رقم واپس کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت عظمیٰ نے بلڈر کو ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن کو 2 کروڑ روپے کی لاگت کی ادائیگی کرنے کی بھی ہدایت دی۔
اس مہینے کے آغاز میں عدالت عظمیٰ نے نوئیڈا اتھارٹی کو ایک سبز علاقے میں رئیل اسٹیٹ ڈیولپر سپرٹیک کے دو رہائشی ٹاوروں کو منظوری دینے کے لیے پھٹکار لگائی تھی۔ عدالت نے یہ بھی بتایا کہ اتھارٹی نے عمارت پروجیکٹ کے بارے میں گھر خریداروں سے آر ٹی آئی کی گزارش کو روک دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے نوئیڈا اتھارٹی سے کہا تھا کہ جس طرح سے آپ بحث کر رہے ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ آپ پروموٹر ہیں۔ آپ گھر خریداروں کے خلاف نہیں لڑ سکتے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا تھا کہ ایک عوامی اتھارٹی کی شکل میں اسے ایک غیر جانبدار رخ اختیار کرنا چاہیے، لیکن اس کے رویہ سے آنکھ، کان اور ناک سے بدعوانی جھلکتی ہے۔
عدالت عظمیٰ کا فیصلہ سپرٹیک اور نوئیڈا اتھارٹی کے ذریعہ 11 اپریل، 2014 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی اپیل پر آیا، جس میں دو ٹاوروں، ایپیکس اور سین کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جو سپر ٹیک کی ایمرالڈ کورٹ پروجیکٹ کا حصہ تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔