یوکرین سے واپس لوٹے طلبا کا جنتر-منتر پر اجتماع، حکومت سے کی خصوصی اپیل
یوکرین سے لوٹے طلبا اور ان کے اہل خانہ مستقبل کو لے کر فکرمند ہیں، دہلی کے جنتر-منتر پر پیرینٹس ایسو سی ایشن آف یوکرین ایم بی بی ایس اسٹوڈنٹ کے بینر تلے طلبا اور ان کے اہل خانہ نے اپنی آواز بلند کی۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد مشکل حالات میں یوکرین سے ہندوستان لوٹے طلبا اور ان کے اہل خانہ مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں۔ دہلی کے جنتر منتر پر پیرنٹس ایسو سی ایشن آف یوکرین ایم بی بی ایس اسٹوڈنٹ کے بینر تلے آج کئی طلبا اور ان کے گھر والوں نے جمع ہو کر حکومت کے سامنے اپنے مسائل رکھے۔ جمع لوگوں نے حکومت کے ذریعہ چلائے گئے آپریشن گنگا کے لیے شکریہ ادا کیا اور اپنے بچوں کی پڑھائی کے لیے بہتر انتظام کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ یوکرین سے ہندوستان لوٹے طالب علم اپنی ڈگری کو لے کر کافی فکرمند ہیں۔ طلبا نے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین میں حالات جب تک معمول پر نہیں آ جاتے، تب تک سبھی طلبا کی پڑھائی مقامی میڈیکل کالج میں پوری کروائی جائے۔ اس کے علاوہ یوکرین حکومت نے آن لائن پڑھائی بھی شروع کر دی ہے، لیکن طلبا کے سرپرستوں کی مانیں تو بچے آن لائن پڑھائی ٹھیک طرح نہیں کر سکیں گے۔
ہریانہ باشندہ میڈیکل اسٹوڈنٹ پردول شرما نے بتایا کہ یوکرین کے خرکیف یونیورسٹی کا تیسرے سال کا طالب علم ہوں۔ حکومت کا شکریہ کہ انھوں نے ہمیں یوکرین سے نکالا۔ لیکن اب حکومت سے ہم گزارش کرتے ہیں کہ ہمارا مستقبل محفوظ کریں۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہمیں یہیں ایڈجسٹ کیا جائے۔ ہندوستان میں بہت سارے میڈیکل کالج ہیں، ہماری پڑھائی یہیں آگے شروع کروائی جائے۔
جنتر منتر پر مظاہرہ کر رہے شوبھم، جو کہ ٹیرنوپل میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علم ہیں، نے بتایا کہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ آن لائن کورس چل رہا ہے۔ میں چوتھے سال کا طالب علم ہوں۔ اس سال ہمیں اسپتال جانا ہوتا ہے، مریضوں کو خود دیکھنا ہوتا ہے۔ لیکن آن لائن میں یہ سبب ممکن نہیں ہے۔
نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کے ایک اصول کے مطابق ہم طلبا ایک ملک سے دوسرے ملک ٹرانسفر لے سکتے ہیں۔ لیکن ایک سال پہلے ہی این ایم سی نے یہ طریقہ بند کر دیا ہے۔ اگر حکومت ہمارا ٹرانسفر ہندوستان میں کرتی ہے اور پڑھائی جاری رکھواتی ہے تو این ایم سی کو اپنے اصولوں میں تبدیلی کرنی ہوگی۔ دراصل ابھی تک یوکرین اور روس کے درمیان حالات حساس بنے ہوئے ہیں۔ اس دوران لاکھوں روپے فیس دے چکے ایم بی بی ایس کر رہے طلبا اپنی ڈگری کو لے کر پریشان ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔