ایم سی ڈی میں قائمہ کمیٹی کا کردار بہت اہم، اس لیے عآپ اور بی جے پی کے درمیان ہو رہی زبردست رسہ کشی

ایم سی ڈی اسٹینڈنگ کمیٹی کے 6 اراکین کا انتخاب ہونا ہے، اس سلسلے میں عآپ اور بی جے پی کے درمیان زبردست جنگ شروع ہو گئی ہے، دونوں ہی پارٹیاں چاہتی ہیں کہ ان کے زیادہ اراکین کمیٹی میں شامل ہوں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ایم سی ڈی کے میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب تو طویل ہنگامہ کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر انجام پا گیا، لیکن اب ایم سی ڈی قائمہ کمیٹی (اسٹینڈنگ کمیٹی) کو لے کر عآپ اور بی جے پی کے درمیان زبردست رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین کا انتخاب ہونا ابھی باقی ہے اور دونوں ہی پارٹیاں چاہتی ہیں کہ ان کے زیادہ سے زیادہ اراکین کمیٹی میں منتخب ہو کر آئیں۔

دراصل اسٹینڈنگ کمیٹی ایم سی ڈی میں کافی اہمیت کی حامل ہے۔ کہا تو یہاں تک جاتا ہے کہ ایک طرح سے اسٹینڈنگ کمیٹی ایم سی ڈی کی وزارت مالیات ہے۔ اس کمیٹی میں 18 اراکین ہوتے ہیں جن میں سے 6 کے لیے انتخاب ہونا ہے۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کے 12 اراکین دہلی کے الگ الگ 12 زون سے منتخب ہو کر آتے ہیں۔ اس عمل کو آپ اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ جس سیاسی پارٹی کے کونسلر کی جس زون میں اکثریت ہوگی، اس زون میں اسی سیاسی پارٹی کا اسٹینڈنگ کمیٹی رکن منتخب ہو کر آئے گا۔ ایسے میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے 6 اراکین کے انتخاب کے لیے عآپ اور بی جے پی بہت سنجیدہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عآپ نے 4 اراکین کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے انتخاب میں اتارا ہے اور بی جے پی 3 اراکین کا نام پیش کیا ہے۔


واضح رہے کہ بدھ کے روز ہی میئر، ڈپٹی میئر اور اسٹنڈنگ کمیٹی کے 6 اراکین کا انتخاب ہونا تھا۔ میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب تو پرامن انداز میں ہو گیا، لیکن اسٹینڈنگ کمیٹی کے 6 اراکین کا انتخاب نہیں ہو پایا۔ آج صبح پھر اسٹینڈنگ کمیٹ کے انتخاب کے لیے کارپوریشن سکریٹری اور میئر آنے والے تھے۔ کمشنر اپنی سیٹ پر آ چکے تھے، تبھی ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ کونسلر نے نعرہ بازی شروع کر دی۔ پھر جب میئر ایوان میں پہنچے تو ہنگامہ کچھ کم ہوا۔ اس کے بعد وارڈ نمبر 56 سے ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔ لیکن ایوان میں پھر زوردار نعرے بازی ہونے لگی۔ بی جے پی کونسلر ویل میں آ کر شروع سے ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ کونسلروں نے اس ہنگامہ اور نعرہ بازی کے درمیان ہی بیلٹ پیپر پھاڑ دیے۔ اس کے بعد ایم سی ڈی ایوان کی کارروائی 24 فرروی تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔