دودھ، دہی، اے سی، فریز سبھی کی قیمتوں میں آنے والا ہے اُچھال، عوام کو لگنے والا ہے مہنگائی کا کرنٹ
ڈالر کے مقابلے روپیہ کی قدر لگاتار کمزور ہو رہی ہے اور کمپنیوں کی بڑھتی لاگت نے انھیں سامانوں کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور کیا ہے، کمپنیاں اپنی بڑھی ہوئی لاگت کا کچھ بوجھ گاہکوں پر ڈالنے والی ہیں۔
ہندوستان میں خوردہ مہنگائی کی شرح اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ گزشتہ ماہ یعنی جنوری میں خوردہ مہنگائی آر بی آئی کی 6 فیصد کی حد سے بھی پار نکل گئی۔ اب اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی عوام کو ایک بار پھر مہنگائی کا کرنٹ لگنے والا ہے۔ جیسے حالات پیدا ہو رہے ہیں اس میں پیکنگ والی کھانے پینے کی چیزیں، ڈیری مصنوعات، شراب، ایئر کنڈیشنرس، ریفریجریٹرس، بیرون ممالک سے درآمد کیے جانے والے کپڑے اور کاسمیٹکس وغیرہ سبھی کی قیمتیں 10 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں۔
دراصل ڈالر کے مقابلے روپیہ کی قدر لگاتار کمزور ہو رہی ہے اور کمپنیوں کی بڑھتی لاگت نے انھیں ایسا کرنے پر مجبور کیا ہے۔ وہ اپنی اس لاگت کا کچھ بوجھ گاہکوں پر ڈالنے والی ہے۔ کئی بڑی کمپنیوں کے سرکردہ ایگزیکٹیوس کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک سے دو ماہ میں قیمتیں 3 سے 10 فیصد تک بڑھانے کی تجویز ہے۔ حالانکہ بتایا جا رہا ہے کہ مہنگائی کے عروج پر ہونے اور ڈالر کے مقابلے روپیہ کی قدر میں ریکارڈ کمی کے باوجود یہ گزشتہ دو سال میں قیمتوں میں کیا جانے والا سب سے کم اضافہ ہے۔
کچھ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ بازار میں طلب کو برقرار رکھنے کے لیے کمپنیاں اونچی لاگت کے ایک بڑے حصے کا بوجھ خود اٹھا رہی ہیں۔ صنعتوں کا اندازہ ہے کہ مجموعی ڈیمانڈ یعنی طلب میں بہتری ہوگی، خصوصاً دیہی علاقوں میں۔ اس سلسلے میں ’ڈابر انڈیا‘ کے چیف ایگزیکٹیو افسر موہت ملہوترا کا کہنا ہے کہ کمپنی آنے والے دنوں میں اپنی مصنوعات کی قیمت بڑھانے کی طرف قدم بڑھا چکی ہے۔ اس کی وجہ سے پہلے لاگت میں لگنے والے سامان کی مہنگائی 4 سے 5 فیصد تک محدود رہتی تھی، اب یہ مجموعی طور پر 6.5 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح ’برٹینیا انڈسٹریز‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر ورون بیری کا کہنا ہے کہ خوردنی اشیا کی شرح مہنگائی اعلیٰ سطح پر برقرار ہے۔ گیہوں کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ دو سال میں ہم نے مہنگائی کی جو سطح دیکھی ہے، ویسی امید نہیں تھی۔ برٹینیا اپنے کچھ سامان کی قیمت 2.5 سے 3 فیصد تک بڑھانے جا رہی ہے۔
دوسری طرف مدر ڈیری کے منیجنگ ڈائریکٹر منیش بندلش کا کہنا ہے کہ خام دودھ کی قیمتیں پوری انڈسٹری میں بڑھی ہیں۔ چارے کی لاگت بڑھنے کے سبب دودھ کی خرید مہنگی ہوئی ہے۔ اس لیے صارفین کے لیے دودھ کی قیمتیں بڑھانی پڑی ہے اور یہ عمل اکتوبر تک جاری رہ سکتا ہے۔ ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ پریمیم امپورٹیڈ اپیرل اور پرسنل کیئر پروڈکٹس کی قیمتیں متعلقہ کمپنیاں 8 سے 10 فیصد تک بڑھا سکتی ہیں۔ اس وجہ سے اے سی، فریز اور مائیکرو ویو میں استعمال ہونے والے سامان کی لاگت بھی بڑھی ہے۔ ایسے میں ان کی قیمتیں بھی گرمیوں کے موسم میں عوام کو مہنگائی کا کرنٹ دے سکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔