شیواجی کی مورتی گرنے کا معاملہ، مجسمہ ساز اور ٹھیکیدار جئے دیپ آپٹے گرفتار
مہاراشٹر کے راجکوٹ قلعہ میں گزشتہ ماہ چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ گرنے کے سلسلے میں مطلوب مجسمہ ساز اور ٹھیکیدار جئے دیپ آپٹے کو بدھ کی رات تھانے ضلع کے کلیان سے گرفتار کیا گیا
ممبئی: مہاراشٹر کے راجکوٹ قلعہ میں گزشتہ ماہ چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ گرنے کے سلسلے میں مطلوب مجسمہ ساز اور ٹھیکیدار جئے دیپ آپٹے کو بدھ کی رات تھانے ضلع کے کلیان سے گرفتار کیا گیا۔ آپٹے کا بنایا ہوا مجسمہ 26 اگست کو اپنے افتتاح کے 9 ماہ سے بھی کم عرصے بعد گر گیا، جس کے بعد سندھو درگ پولیس اس کی تلاش کر رہی تھی۔ پولیس نے اس کی تلاش کے لیے 7 ٹیمیں تشکیل دی تھیں۔
شیواجی کا مجسمہ گرنے کے بعد مالون پولیس نے آپٹے اور ساختی مشیر چیتن پاٹل کے خلاف لاپروائی اور دیگر جرائم کا مقدمہ درج کیا تھا۔ پاٹل کو گزشتہ ہفتے کولہاپور سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس واقعہ میں ملزمان کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر پروین دارکر نے کہا، ’’جو لوگ ہماری حکومت پر تنقید کر رہے تھے انہیں اب اپنا منہ بند کرنا چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ پولیس کو جے دیپ آپٹے کو گرفتار کرنے میں کچھ وقت لگا۔ ہم گرفتاری کا کریڈٹ نہیں لے رہے لیکن پولیس نے اپنا کام کیا ہے۔‘‘
سندھو درگ پولیس آپٹے کو مالون لے گئی، جہاں اسے آج ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ تاہم، آپٹے کے وکیل گنیش سوہنی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پولیس کے سامنے خود سپردگی کی ہے۔
پولیس نے مجسمہ کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد کے ساتھ ساتھ اس پلیٹ فارم کے نمونے بھی تجزیہ کے لیے فارنزیک سائنس لیبارٹری کو بھیجے ہیں، جس پر مجسمہ نصب کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ شیواجی کے مجسمہ کا گرنا مہاراشٹر میں ایک سنگین معاملہ بن گیا ہے، جس کے بعد ایم وی اے (مہا وکاس اگھاڑی) حکومت پر شدید تنقید کر رہی ہے۔ شیواجی مہاراشٹر کی تاریخ میں ایک اہم شخصیت ہیں، اور ان کا مجسمہ گرنے کو ریاستی حکومت کی انتظامی ناکامی اور عدم توجہ کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔ عوام اور مختلف سیاسی جماعتوں نے اس واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایم وی اے حکومت پر الزام ہے کہ اس نے تاریخی ورثے کی حفاظت میں ناکام رہی ہے اور عوامی جذبات کا احترام نہیں کیا۔ اس واقعے نے عوامی سطح پر حکومت کے خلاف ناراضگی بڑھا دی ہے اور اس کے اثرات سیاسی محاذ پر واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔