سوناکشی ظہیر کی شادی پر اعتراض کرنے والوں کو شتروگھن سنہا کی وارننگ، کہا- ’ہم برداشت نہیں کریں گے‘

شتروگھن سنہا نے کہا کہ خاندانی معاملات خاندان کے اندر ہی رہنے چاہئیں۔ کس خاندان میں اختلاف نہیں ہے؟ ہم بعض مسائل پراختلاف اور بحث کر سکتے ہیں لیکن آخر کار ہم ایک خاندان ہیں اور ہمیں کوئی نہیں توڑسکتا۔

<div class="paragraphs"><p>شترو گھن سنہا  فائل تصویر / سوشل میڈیا</p></div>

شترو گھن سنہا فائل تصویر / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

سوناکشی سنہا اور ظہیر اقبال کی شادی میں اداکارہ کے بھائی لو سنہا کی عدم موجودگی کی وجہ سے بہت سے لوگ اس شادی پر اعتراض کر رہے ہیں۔ اعتراض کرنے والے سوشل میڈیا پر ٹرول بھی کر رہے ہیں۔ اب شتروگھن سنہا نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعتراض اور ٹرول کرنے والوں کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کے خاندان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے اور ہم یہ سب برداشت نہیں کریں گے۔

شتروگھن سنہا نے ٹائمز ناؤ کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ لوگوں نے ان کی بیٹی کی شادی کے حوالے سے ان کے خاندان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے بہت سی پریشانیوں کا سامنا کیا ہے، یہ تو کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں تھی۔ ہم کسی دوسرے عام خاندان کی طرح تھے جہاں شادی ہو رہی تھی، ہم اس طرح کے نشانے پر کیوں آئے؟ یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہوں گے۔


تجربہ کار اور سینئر اداکار نے مزید کہا کہ یہ شاذ و نادر نہیں ہے کہ اس قسم کی شادی (بین المذاہب) ہو رہی ہو۔ لیکن اس حوالے سے ہمارے خاندان کو انتہائی حقیر مہم کا نشانہ بنایا گیا۔ مگر میں یہ واضح کر دوں کہ اگر میرے خاندان کو نقصان پہنچا تو ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ اس موقع پر شتروگھن سنہا نے لو سنہا کی سوناکشی کی شادی میں شرکت نہ کرنے کی بات بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی معاملات صرف خاندان کے اندر ہی رہنے چاہئیں۔ کس خاندان میں اختلاف نہیں ہے؟ ہم بعض مسائل پر اختلاف اور بحث کر سکتے ہیں، لیکن آخر کار ہم ایک خاندان ہیں اور کوئی ہمیں توڑ نہیں سکتا۔

واضح رہے کہ کچھ دن پہلے لو سنہا نے ایک پوسٹ میں سوناکشی سنہا کی شادی میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتائی تھی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ میں نے اس میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیوں کیا؟ جھوٹی بنیادوں پر میرے خلاف آن لائن مہم چلانے سے یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ میرا خاندان ہمیشہ میرے لیے اول رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔